ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2004 |
اكستان |
|
اخلاق ِنبوت ۖ کی چند جھلکیاں ( مولانا محمد سلمان صاحب منصور پوری ) اللہ تعالیٰ نے ہمارے آقا سرور کائنات فخر موجودات حضرت محمد مصطفٰی ۖ کو تمام کائنات میں سب سے اعلیٰ اور کامل اخلاقِ فاضلہ سے سرفراز فرمایا تھا۔ آپ نے اپنے شاندار اخلاق اور کردار سے دنیا کو انسانیت کا درس دیا، ظلم و عداوت ، بربریت ،بے حیائی اور بدکرداری کی تاریک فضائوں میں آپ ۖ نے عدل و انصاف ، رأفت و رحمت ، عفت و عصمت ، پاکیزگی اور پاکبازی اور اخلاق و مروت کی ایسی شاندار تعلیمات پیش کیں کہ دنیا حیرت زدہ رہ گئی ۔جہالت کی تاریکیاں چھٹ گئیں ، ظلم و بربریت کی مہیب گھٹائیں ھباء اً منثورا ہو گئیں اور سارا عالم آپ کے صاف ستھرے کردار کی روشنی سے منور ہو گیا ۔یہی آپ کی بعثت کا اہم ترین مقصد تھا، خود آپ ۖ نے ارشاد فرمایا : ان اللّٰہ بعثنی لاتمم حسن الاخلاق (مؤطا امام مالک ، کتاب حسن الخلق ، ٥٦٨) بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھے اس لیے مبعوث فرمایا ہے تاکہ میں عمدہ اور شاندار اخلاق کو مکمل کردوں ۔ اسی بنا پر قرآن کریم میں آپ ۖ کا تعارف اس طرح کرایا گیا : وانک لعلٰی خُلقٍ عظیم (القلم ٤) اور بیشک آپ اخلاق کے اعلیٰ پیمانے پر ہیں نیز آپ کی پوری حیات طیبہ قرآنِ مقدس کی اخلاقی تعلیمات کی عملی تفسیر تھی ، چنانچہ جب حضرات ِصحابہ نے اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ سے آپ ۖ کے اخلاقِ فاضلہ کے بارے میں سوال کیا تو حضرت عائشہ نے فرمایا : کان خلقہ القرآن (مسلم شریف ،حدیث : ٧٤٦) یعنی آپ کے اخلاق فاضلہ قرآن مقدس کی روشن تعلیمات ہی کا عکس ِجمیل تھے۔ جامع الاخلاق : ٤٠ سال کی عمر مبارک میں جب آپ ۖ پر غارِ حراء میں پہلی مرتبہ وحی نازل ہوئی اوراس موقع پر پیش آمدہ صورت حال سے آپ ۖ فطری طورپر متأثر ہو کر گھر تشریف لائے اور سارا واقعہ اپنی حرمِ محترم اُم المؤمنین سیّدنا حضرت خدیجة الکبرٰی رضی اللہ عنہا سے بیان فرمایا تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کمالِ فراست کا ثبوت دیا اورآپ کو تسلی دینے کے لیے آپ کے شاندار اخلاقِ فاضلہ کو یاد دلاتے ہوئے فرمایا :