ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2004 |
اكستان |
|
''ہرگز نہیں ! آپ خوش خبری قبول فرمائیے، قسم بخدا ! اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی رُسوا نہ فرمائے گا، اللہ کی قسم !آپ صلہ رحمی فرماتے ہیں ، سچ بولتے ہیں،مصیبت زدہ کا بوجھ اُٹھاتے ہیں ،لاچاروں کو کما کردیتے ہیں ،مہمان نوازی فرماتے ہیں اور ناگہانی حادثات میں متأثرین کی مدد فرماتے ہیں ''۔ (مسلم شریف ١/ ٨٨) اُم المؤمنین حضرت خدیجة الکبرٰی کے یہ الفاظ بتارہے ہیں کہ آنحضرت ۖ کی طبیعت ہی اخلاقِ حسنہ کے سانچہ میں ڈھالی گئی تھی اور فطری طورپر آپ اخلاقِ فاضلہ کا پیکر تھے، صلی اللّٰہ علیہ الف الف مرة۔ انسانیت کے نجات دہندہ : جب مشرکین ِمکہ کی ایذا رسانیوں سے تنگ آکربعض حضراتِ صحابہ نے پیغمبر علیہ السلام کی اجازت سے مکہ معظمہ سے حبشہ کی طرف ہجرت فرمائی تو مشرکین نے انھیں واپس لانے کے لیے اپنا ایک سفارتی وفد حبشہ کے بادشاہ ''اصحمہ نجاشی'' کے پاس بھیجا جس نے بادشاہ سے ملاقات کرکے مہاجرین صحابہ کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر نجاشی نے تحقیق ِحال کے لیے صحابہ کو اپنے دربار میں بلایا اور اُن سے سوال کیا کہ آخر تم لوگوں نے ا پنا دین کیوں تبدیل کیا؟ اور اگر تبدیل ہی کرنا تھا تو تم یہودی یا نصرانی کیوں نہیں بنے؟ تم نے حضرت محمد ۖ ہی کو اپنا رہنما کیوں بنایا ؟ تو جواب میں حضرت جعفر بن ابی طالبنے نہایت قوت سے پیغمبر علیہ السلام کی شاندار اخلاقی تعلیمات کاتعارف اس طرح کرایا : ''جناب بادشاہ ! بات یہ ہے کہ ہم لوگ شرک پر جمے ہوئے تھے ، ہم بتوں کی پوجا کرتے تھے اور مردار کھا یا کرتے تھے اور پڑوسیوں کے ساتھ برا سلوک کرتے تھے، اور ہم لوگ حرام کاموں مثلاً قتل و غارت گری وغیرہ کو حلال سمجھتے تھے۔ ہمارے اندر سے حلال وحرام کا تصور مٹ چکا تھا۔ان سنگین اخلاقی حالات میں اللہ تعالیٰ نے خود ہمارے ہی قبیلہ میں سے ایک نبی مبعوث فرمایا جس کی وفاداری،سچائی اور امانت ودیانت سے ہم واقف ہیں چنانچہ انھوں نے ہمیںاللہ رب العا لمین کی طرف آنے کی دعوت دی تاکہ ہم اللہ کی وحدانیت پر یقین کریں اورصرف اُسی کی عبادت کیا کریں اور ہم اِن پتھروں اور بتوں کی پوجا کرنا چھوڑ دیں جن کی ہمارے آباء و اجداد پوجا کرتے تھے ، اور اس نبی نے ہمیں سچ بولنے ،امانت ادا کرنے، رشتہ داروں سے حسن سلوک کرنے ،پڑوسیوں پر احسان کرنے اور حرام کاموں اور قتل و قتال سے بچنے کا حکم دیا اور ہمیں بے حیائی کے کام کرنے ، جھوٹ بولنے ، یتیم کا مال ہڑپنے اور پاکباز عورتوں پربدی کی تہمت لگانے سے منع فرمایا ، اور ہمیں