ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2004 |
اكستان |
|
پھر آپ نے صحابہ کو ہدایت کی کہ وہ حملہ کرنے میں ابتدا نہ کریں بلکہ صرف دفاعی پوزیشن اختیار کریں اور پھر رحمت کو اس قدر جوش ہوا کہ اعلان کردیا کہ : ''جو شخص سردارِ مکہ ابو سفیان کے گھر میں آجائے وہ امن میں ہے جو حرم مکہ میں پناہ لے لے وہ امن میں ہے اور جو ہتھیار پھینک کرا پنے گھر کا دروازہ بند کر کے بیٹھ جائے وہ بھی امن میں ہے ''۔ (البدایہ والنہایہ ٤/٦٨٦) ساری دنیا کو پہلے بھی چیلنج تھا، اب بھی چیلنج ہے اور قیامت تک چیلنج ہے کسی میں ہمت ہوتو اس عظیم الشان ''عفوو درگزر'' کی کوئی جھلک بھی کہیں دکھلا دے۔ یقین اورسو فیصد یقین ہے کہ اس نمونہ کا ہلکا سا عکس بھی پیش کرنے سے دنیا عاجز ہے۔ بہترین شوہر : عام طورپر جو لوگ گھر کے باہربڑی عزت وعظمت کے حامل ہوتے ہیں اُن کا اپنے گھر والوں کے ساتھ معاملہ اچھا نہیں ہوتا ۔بے جا سختی ، خشک مزاجی اور بات بات پر جھنجھلاہٹ کے مظاہرہ سے گھر والے عاجز رہتے ہیں اور ہر وقت یہ خطرہ لگا رہتا ہے کہ کب کیا بات ناگواری کی پیش آجائے اور گھر کا ماحول کشیدہ ہو جائے مگر ہمارے آقاومولیٰ سرور عالم حضرت محمد مصطفی ۖ کی خارجی زندگی جس طرح شاندار تھی اِس سے کہیں زیادہ آپ کی گھریلو اور معاشرتی زندگی شاندار تھی ۔خود پیغمبر علیہ السلام کا ارشاد عالی ہے : ''تم میں سب سے اچھا شخص وہ ہے جو اپنے گھر والوں کی نظر میں اچھا ہو اور میں اپنے گھر والوں کی نظر میں سب سے اچھا ہوں ''۔ (مجمع الزوائد ٤/٣٠٣) آپ ۖ باوجود انتہائی مشغولی کے اپنے گھر والوں کے حقوق مکمل طورپر ادا فرماتے حتی الامکان گھر والوں کی دلداری کا خیال فرماتے ،ناگواری کی بات پر بھی نرمی سے پیش آتے، کبھی اپنے ساتھ دوسری جگہ دعوت میں بھی لے جاتے ، وغیرہ وغیرہ۔ یہی وہ اسوۂ حسنہ ہے جس کو اپنانے کی اُمت کو تلقین کی گئی ہے۔ سب سے بڑے بہادر : اسی کے ساتھ ساتھ آپ اعلیٰ درجہ کے بہادر اور نڈر تھے،جب بھی نازک اور خطرہ کے حالات پیش آئے آپ کی استقامت اور اطمینان کی کیفیت قابلِ دید تھی ۔کون بھلا سکتا ہے غزوۂ حنین کا منظر جب مخالفین کی طرف سے تیروں کی زبردست بوچھاڑ کی تاب نہ لا کر اسلامی لشکر میں بھگدڑ مچ گئی تھی اور ایک عجیب سراسیمگی کا عالم تھا مگر اس وقت بھی جناب