ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2004 |
اكستان |
|
(١٤) سیّدنا امام حسین شہیدمظلوم ہیں ان پر بغاوت کا الزام بہت بڑی زیادتی ہے۔ (١٤) بعض اشاعتی و مماتی حضرت حسین پر بغاوت کا الزام لگانے کا زور لگاتے ہیں (١٥) سیّدنا یوسف کا نکاح بی بی زلیخا کے ساتھ تاریخی وتفسیری حیثیت سے ثابت ہے اگرچہ ایسے مسائل میں خاموشی احوط ہے۔ (١٥) بعض اہلِ اشاعت صرف نکاح کاانکار نہیں بلکہ زلیخاکو گالیاں دیتے ہیں۔ (١٦) حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب نے عقیدہ حیات النبی اور سماع النبی کے متعلق جو فیصلہ فرمایا تھا وہ فیصلہ کتاب وسنت کے مطابق ہے اور ایک سنی مسلمان کے لیے ا س کو ماننا ضروری ہے ، جو شخص اس شرعی فیصلہ کو نہ مانے وہ سنی دیوبندی نہیں ہے بلکہ مبتدع اور خارج از اہلِ سنت ہے۔ (١٦) حضرت قاری صاحب کا یہ فیصلہ درست نہیںہے ، اِس کو ماننا کوئی ضروری نہیں ہے بلکہ اس فیصلہ سے اور فیصلہ کرنے والوں سے رفض کی بو آتی ہے اور اس سے منحرفین کو اہلِ سنت والجماعت سے خارج قرار دینا جسارت ہے۔ (١٧)حضرات انبیاء کرام علیہم الصلٰوة والسلام کی حیاتِ قبر کی حدیثیں صحیح ہیں ۔ اسی طرح ان حضرات کے سماع عندالقبر الشریف کی حدیثیں بھی صحیح ہیں۔ (١٧) انبیاء کرام علیہم الصلٰوة والسلام کے حیات و سماع کی حدیثیں صحیح نہیں ہیں بلکہ موضوع جعلی اور من گھڑت ہیں۔ (١٨) سلامتی کی راہ یہ ہے کہ جمہور علماء کا اتباع کیاجائے۔ (١٨) جمہور زنبور ہے۔ (١٩) حضور اکرم ۖ کی قبر مبارک کی زیارت کے وقت استشفاع جائز ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ زائر آپ ۖ سے دعا و استغفار کی درخواست کرے۔ (١٩) استشفاع جائز نہیں ہے۔