ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2004 |
اكستان |
|
رسول اللہ ۖ پوری شجاعت و بسالت کے ساتھ محاذ پر قائم تھے اور انا النبی لا کذب ، انا ابن عبدالمطلب (میں بلاشک نبی ہوں، میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں ) کا رجز پڑھتے ہوئے دشمن کی طرف بڑھ رہے تھے اور صحابہ کو آواز دے کر یکبارگی حملہ کی تاکید فرمارہے تھے (مسلم شریف ٢/١٠٠) تاآنکہ اللہ تعالیٰ نے عظیم الشان فتح ونصرت سے سرفراز فرمایا۔ اور آپ ۖ کی یہی کیفیت تمام غزوات میں رہی ہے ، جب بھی حالات دگرگوں ہوتے توصحابہ کے لیے بچائو کا سہارا آپ ہی کی ذات ہواکرتی تھی۔ (شمائل الرسول /١١٥) اسی طرح حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ میں کسی آواز کی وجہ سے لوگوں میں گھبراہٹ پھیل گئی اور لوگ اس آواز کی طرف دوڑ پڑے تو کیادیکھتے ہیں کہ پیغمبر علیہ السلام گھوڑے کی خالی پیٹھ پر سوار اس طرف سے واپس آرہے ہیں اور آپ کے گلے میں تلوار لٹکی ہوئی ہے اور فرمارہے ہیں کہ گھبرائو نہیں ! گھبرائو نہیں ! (یعنی دیکھ آیا کوئی خاص بات نہیں ہے) (مسلم شریف ٢/٢٥٢)۔ الغرض آپ ۖ کی کس کس صفت کو بیان کیا جائے ، بلا شبہہ آپ مجمع الاخلاق اور خاتم الاخلاق تھے۔ ان عظیم اخلاق والا انسان نہ آپ سے پہلے کبھی پیدا ہوا نہ آپ کے بعد کبھی پیدا ہوگا، تمام اخلاق کا منتہاآپ ہی کی ذاتِ اقدس ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم گنہ گار اور سیاہ کار اُمتیوں کو بھی آپ کے مبارک اخلاق کا کچھ حصہ اپنی رحمت سے عطا فرمادے اوراپنی رضاء کامل سے نواز دے۔ آمین ۔صلی اللّٰہ علیہ الف الف مرة ۔ صلی اللّٰہ علیہ الف الف مرة۔ ٭٭٭٭٭ بشکر یہ ند ائے شاہی نعت النبی نمبر ٭٭٭٭٭ جامعہ مدنیہ جدید کا ای میل ایڈ ریسjmj786_56@hotmail.com ء ء ئ