ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2004 |
اكستان |
|
حاجی صاحب رحمة اللہ علیہ ان چیزوں سے بالاتر تھے اور اسی طرح مدرسہ کے ارکان بھی۔ ایسے ہی مواقع کے لیے ہدایت کی گئی ہے کارِ پاکاں را قیاس از خود مگیر گرچہ یکساںنند در نوشتن شیر و شِیر ٭ میں نے کبھی حضرت مدنی قدس سرہ سے یا اُن کے حلقہ میں کسی سے حضرت حاجی محمد عابد صاحب رحمة اللہ علیہ کے بارے میں کوئی برائی نہیں سنی بلکہ حضرت مدنی نوراللہ مرقدہ کو یہ بات پسند نہ تھی کہ جناب حاجی محمد عابد قدس سرہ کا تذکرہ حذف کیا جائے کیونکہ ایک عرصہ تک نہ معلوم کیوں دارالعلوم میں ایسا کیا جاتا رہا ہے ۔ حضرت اقدس اسے حق تلفی سمجھتے تھے ۔دیوبند میں یہی لوگ حضرت سے تعویذ لیتے تھے۔ میرے زمانہ تعلیم ٤٥ء میں حضرت ان کو حضرت حاجی صاحب کے پوتے سیّد التفات حسین صاحب کے یہاں سے تعویذ لینے کو فرماتے تھے۔ ٭ یہ بات بھی بالکل ظاہر ہے کہ یہ اختلاف نہایت بے نفسی کے ساتھ تھا کیونکہ اگر حاجی صاحب طالب اہتمام ہوتے اپنے لیے یا اپنے کسی بھی عزیز کے لیے تو اہتمام قبول فرمانے سے گریز نہ فرماتے بلکہ اہتمام کے طالب نظر آتے ۔پھر اختلاف بری نوعیت کاہوتا لیکن معاملہ برعکس ہے ۔اراکینِ شورٰی ان کے پیچھے پیچھے اصرار کرتے ہیں اور وہ بار بار دست کش ہوتے ہیں ۔ ٭ حضرت تھانوی رحمة اللہ علیہ کی عقیدت میں کوئی فرق نہیں آیا حتی کہ انہوںنے بے چینی میں اپنے استاد گرامی سے مشورہ لیا جس پر حضرت شیخ الہند نے ملاقات کرتے رہنے کو مفید قرار دیا جیسا کہ اشرف السوانح کے حوالہ سے ابھی ذکر ہوگا ۔وہ اس سے پہلے حاجی صاحب کے خلیفہ حاجی محمد انور صاحب سے بھی ملتے تھے۔ ٭ حضرت شیخ الہند کے والد ماجد حضرت مولانا ذوالفقار علی الھدیة السنیہ میں ان کی تعریف میں سب سے زیادہ رطب اللسان ہیں اور وہ ١٣٢٢ھ تک حیات رہے ہیں اورچالیس سال تک دارالعلوم کے رکن رہے۔ ٭ میںنے ١٦ مارچ ٧٦ء کو حضرت مولانا عزیر گل صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی خدمت میں سخا کوٹ عریضہ لکھااور دریافت کیا کہ حضرت حاجی محمد عابد صاحب رحمة اللہ علیہ جو دارالعلوم دیوبند کے مجوزاور مہتمم اول تھے کیا آنجناب نے حضرت شیخ الہند قدس سرہ سے اُن کے بارے میں کوئی رائے سنی ہے ؟ انہوںنے جواب ارسال فرمایا : '' حضرت حاجی محمد عابد حسین رحمة اللہ علیہ کے متعلق فقط اتنا شیخ الہند رحمہ اللہ سے سنا ہے کہ بزرگ ہیں اور کچھ نہیں (سنا) اور یہ مضمون جو آپ پڑھ رہے ہیں میں اب ان کی خدمت میں بھی ارسال کر ر ہا ہوں ''۔ ٭ اگر حضرت مدنی قدس سرہ نے حضرت شیخ الہند سے مخالف رائے سنی ہوتی تو ان کی رائے بھی یہی ہوتی کہ