Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003

اكستان

57 - 65
پاسبان مل گئے کعبہ کو صنم خانے سے  :
	مندرجہ بالا عنوان علامہ اقبال مرحوم کے مشہور شعر کا ایک مصرع ہے، پورا شعر اس طرح ہے  :
 ہے عیاں فتنۂ تاتار کے افسانے سے	 پاسباں مل گئے کعبہ کو صنم خانے سے
	 یہ شعر علامہ اقبال نے تاتا ریوں میں اشاعتِ اسلام سے متعلق کہا تھا ۔ساتویں صدی ہجری میں فتنۂ تاتار کسی قیامت سے کم نہ تھا ،تاتاری عالم اسلام کوبری طرح روندتے چلے جا رہے تھے قریب تھا کہ سارا عالمِ اسلام اُن کے سیلاب میں بہہ جائے اور اسلام کا نام ونشان مٹ جائے کہ دفعتہ تاتاریوں میں اشاعتِ اسلام شروع ہوگئی اور جو کام مسلمانوں کی شمشیر یں او ر مسلمان بادشاہ نہ کرسکے وہ اسلام کے داعیوں اور خدا کے مخلص بندوں نے انجام دیا۔
	چنگیز خان کی سلطنت انتقال کے بعد اس کے چار بیٹوں کی چار شاخوںمیں بٹ گئی تھی  :
	(١)  سب سے بڑے بیٹے اوکتائی بن چنگیز خان کی شاخ جو تاتاری سلطنتِ عظمیٰ کے مشرقی حصہ پر قابض تھی۔
	(٢)  جوجی بن چنگیز خان کی شاخ جو سلطنت کے مغربی حصہ ''سیرا داور'' پر حکمران تھی ۔
	(٣)  چغتائی بن چنگیز خان کی شاخ جو بلادمتوسطہ(ماوراء النہر، خوازم،کا شغر،بدخشاں ،بلخ ،غزنیںوغیرہ )پر قابض تھی۔
	(٤)  سب سے چھوٹے بیٹے تولی بن چنگیز خان کی شاخ جس کی سلطنت دولتِ ایلخانیہ کے نام سے موسوم تھی ۔(ہلاکو خان اسی کا بیٹا تھا)
	ان چاروں شاخوں میں برق رفتاری سے اسلام کی اشاعت ہونے لگی۔
	تیسری شاخ میں اشاعتِ اسلام کا سہر ا بخارٰی کے ایک بزرگ مولانا جمال الدین بخاری کے سر ہے ،اس شاخ میں ان کے ہاتھوں اسلام کی اشاعت کا واقعہ عجیب ہے،نذرِ قارئین کیا جاتا ہے ملاحظہ فرمائیے۔مولانا طاہر حسن صاحب ناقل ہیں  :
''تاتاریوں کے ہلاکت خیز زمانہ میں جب خراسان ،ماوراء النہروغیرہ میں اسلامی سلطنت پارہ پارہ ہوگئی اور علماء اسلام کی زندگی دوبھر کردی گئی ،ایک بزرگ جن کا نام مولانا جمال الدین تھا، اپنا وطن(بخارا) چھوڑ کر کاشغر سے تین سومیل بجانب مشرق ایک آبادی میں جس کا نام'' آق سو ''تھا داخل ہوئے۔یہاں اس زمانہ میں ایک تاتاری حکمران تغلق تیمور خان حکمران تھا۔ ایک مرتبہ یہ شکار کے لیے نکلاراستہ میں ایک جگہ قیام کیا۔ مولانا جمال الدین اور اُن کے ساتھیوں نے نماز کے لیے اذان دِلوائی ،خان کی نیند میں خلل پڑا ۔اس نے غضب ناک ہو کر حکم دیا اور یہ گوشہ نشین

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
50 درس حدیث 6 1
51 فضیلت حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما 6 50
52 حضرت عائشہ کی غیرت : 6 50
53 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا : 7 50
54 حضرت عائشہ کی باری، لوگوں کا رویہ ، اس کی وجہ : 7 50
55 ازواجِ مطہرات کی دو جماعتیں : 7 50
56 سوکن کی برداشت : 7 50
57 حضرت اُم ِ سلمہ کی گفتگو ،بعد ازاں تائب ہونا : 8 50
58 ایک اور کوشش اور بیٹی کی سعادت مندی : 8 50
59 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کامان : 9 50
60 حضرت مولانا سیّد محمد میاں صاحب رحمہ اللہ 10 1
61 جیل خانے یا عبادت گاہیں،ان حضرات کے مشاغل کی ایک جھلک : 10 60
62 جمعیة علماء ہند کی نظامت : 12 60
63 ١٩٤٧ء کے بعد حالات اور خدمات : 12 60
64 ٤٧ء کے بعد پیش آنے والے حالات کے ضمن میں : 14 60
65 جدید دفترجمعیة علماء ہند : 15 60
66 آخری دور کی تصانیف : 15 60
67 سلوک واحسان : 17 60
68 تعلیمی اشغال مدارس سے شغف : 18 60
69 عادات واخلاق : 20 60
70 عبادت وریاضت : 21 60
71 آخر وقت تک عزیمت پر عمل پیرا رہنے کی کوشش : 21 60
72 علالت : 22 60
73 وفات : 22 60
74 حُسنِ خاتمہ : 23 60
75 ایک اہم اعلان 25 1
76 قسط :١حضرت حسن بصری رحمة اللہ علیہ اور حضرت علی کے ساتھ اُن کا اتصال 27 1
77 نشو ونما : 30 76
78 حسن بصری نے کن صحابہ سے روایت کی : 34 76
79 فہمِ حدیث 37 1
80 ٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات 37 79
81 شفاعت : 37 79
82 شفاعت کون کون کرے گا : 42 79
83 جہنم میں داخلہ سے پہلے شفاعت : 42 79
84 اکمالِ دین 43 1
85 قرآن وحدیث میں تحریف : 43 84
86 (٢) اکمالِ دین ادلہ ٔ اربعہ کی صورت میں : 48 84
87 دعوت الی الحق : 50 84
88 آپ کے دینی مسائل 51 1
89 ٭( نماز پڑھنے کا طریقہ ) 51 88
90 نماز کی سنتیں : 51 88
91 حاصل مطالعہ 55 1
92 بے ادب بے نصیب : 55 91
93 قبلہ کی طرف تھوکنا بے ادبی ہے : 55 91
94 پاسبان مل گئے کعبہ کو صنم خانے سے : 57 91
95 ھَلْ جَزَآئُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ : 59 91
96 وَکَذَالِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُ وًَّا مِّنَ الْمُجْرِمِیْنَ : 60 91
Flag Counter