ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003 |
اكستان |
|
ب : ٤ قسط : ٢٩ فہمِ حدیث ٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات(حضرت مولانا مفتی ڈاکٹر عبدالواحد صاحب) شفاعت : رسول اللہ ۖ کی شفاعت کئی قسم کی ہوگی او ر باربار ہوگی سب سے پہلے جبکہ سارے اہلِ محشراللہ کے جلال سے سراسیمہ او ر خوفزدہ ہوں گے او ر کسی کو لب ہلانے کی جرأت و ہمت نہ ہوگی او ر آدم علیہ السلام سے لے کر عیسٰی علیہ السلام تک تمام اولوالعزم پیغمبر بھی ''نفسی نفسی '' کے عالم میں ہوں گے او ر کسی کے لیے شفاعت کی جراء ت نہ کر سکیں گے تو اس وقت عام اہلِ محشر کی درخواست پر اور اُن کی تکلیف سے متاثر ہو کر رسول اللہ ۖ ہی ہمت کرکے اور اللہ کے لطف وکرم پر اعتماد کرکے آگے بڑھیں گے او ر پوری نیاز مندی او رحُسنِ ادب کے ساتھ (جو آپ کے شایانِ شان ہے )بارگاہ رب العزت میں اہلِ محشر کے لیے سفارش کریں گے کہ ان کو اس فکر اور بے چینی کی حالت سے نجات دی جائے اور ان کا حساب کتاب اور فیصلہ فرمادیا جائے ۔بارگاہِ جلالت میں اس دن یہ سب سے پہلی شفاعت ہوگی اور یہ شفاعت صرف آپ ہی فرمائیں گے اس کے بعد ہی حساب اور فیصلہ کا کام شروع ہو جائے گا ۔یہ شفاعت چونکہ عام اہلِ محشر کے لیے ہوگی اسی لیے اس کو ''شفاعت ِعظمٰی''بھی کہتے ہیں ۔اس کے بعد آپ اپنی اُمت کے مختلف درجہ کے اُن گنہگارو ں کے بارے میں جو اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے جہنم کے سزا وار ہوں گے یا جو جہنم میں ڈالے جاچکے ہوں گے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کریں گے کہ اِن کو معاف کردیا جائے اورجہنم سے ان کو نکالنے کی اجازت دے دی جائے آپ کی یہ شفاعت بھی قبول ہوگی اور اس کی وجہ سے خطا کار اُمّتیوں کی بہت بڑی تعداد جہنم سے نکالی جائے گی۔ اس کے علاوہ اُمّت کے کچھ نیک لوگوں کے لیے آپ اس کی بھی شفاعت کریں گے کہ ان کے لیے بغیر حساب کے جنت میں داخلہ کا حکم دے دیا جائے ۔اسی طرح اپنے بہت سے اُمّتیوں کے حق میں آپ ترقی درجات کی بھی اللہ تعالیٰ سے استدعا کریں گے ۔حدیثوں میں شفاعت کے ان تمام اقسام اور واقعات کی تفصیل وارد ہوئی ہے۔ پھر حدیثوں سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ۖ کے ذریعہ شفاعت کا دروازہ کھل جانے کے بعد اور