ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003 |
اكستان |
|
سلسلہ نمبر٣ قسط نمبر٢ ''الحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائے ونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر ان کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرائد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں ۔(ادارہ) حضرت مولانا سیّد محمد میاں صاحب رحمہ اللہ ( نظر ثانی و عنوانات : مولانا سےّد محمود میاں صاحب ) جیل خانے یا عبادت گاہیں،ان حضرات کے مشاغل کی ایک جھلک : ٢٨ء سے٤٤ء تک والدماجد رحمة اللہ علیہ چار مرتبہ مراد آباد سے اور ایک مرتبہ دہلی سے گرفتار ہوئے بامشقت سزا بھی دی گئی ۔جیل ہی میں حفظ قرآن پاک شروع کیا سولہ پارے متعدد جیلوں میں یاد کیے ۔ ٨اگست ٤٤ء کو وہ تحریک شروع ہوئی جس کا نام ''کوئیٹ انڈیا '' ''ہندوستان چھوڑ دو'' والی تحریک مشہور ہوا حسنِ اتفاق کہ اس میں گرفتار شدگان اکابر سب ہی مرادآباد جیل میں جمع ہو گئے ۔ حضرت اقدس مولانا مدنی رحمة اللہ علیہ حسن پور ضلع مراد آباد میں ایک تقریر کی وجہ سے پہلے ہی گرفتار کر لیے گئے تھے والد صاحب اس وقت باہر تھے اس دوران حضرت مدنی کے جو گرامی نامے والد صاحب رحمة اللہ علیہ کے نام صادر ہوتے رہے وہ گورنر یا صوبہ دار کے عنوان سے معنون ١ آتے رہے جیسے کہ مکتوبات شیخ الاسلام کے مطالعہ سے معلوم ہوگا۔ حضرت اقدس مدنی ،مولانا حفظ الرحمن صاحب ،مولانا محمد اسمٰعیل صاحب سنبھلی (جو اس قید کے بعد حضرت مدنی کی خلافت سے مشرف ہوئے)، حضرت مولانا الحافظ القاری المقری محمد عبداللہ صاحب تھانوی ٢ اور حافظ محمد ابراہیم صاحب سب ہی اسی جیل میں تھے ،چند روز بعد رمضان شریف آگیا تو جیل خانہ کی پارک تراویح گاہ بن گئی۔ شیخ الاسلام تراویح پڑھاتے تھے او ر مولانا حافظ قاری عبداللہ صاحب سماعت کیا کرتے تھے ۔رحہمہم اللّٰہ رحمة واسعة۔ ١ یعنی گورنر یا صونہ دار کے نام سے آتے رہے ٢ آپ کاوطن تھانہ بھون تھا۔ نیکی پارسائی ،علمی او ر سیاسی بصیرت انتہا درجہ کی خدانے بخشی تھی۔حضرت اقدس مولاناتھانوی قدس سرہ نے اپنے فتاوٰی میں مسئلہ ضاد پر اشکالات کا ذکر کرتے ہوئے تحریر فرمایا ہے ۔ ( بقیہ حاشیہ اگلے صفحہ پر)