ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003 |
اكستان |
|
قسط : ٣،آخری اکمالِ دین ( حضرت مولانا منیر احمد صاحب ) قرآن وحدیث میں تحریف : غیر مقلدین نے اپنے اس ناگفتہ بہ،قرآن وحدیث سے متصادم ،ایمان کے منافی باطل عقیدہ کو ثابت کرنے کے لیے قرآن وحدیث میں تحریف ِمعنوی کا ارتکاب کیا ہے اور تحریف ِمعنوی کیے بغیر قرآن وحدیث سے باطل نظریہ ثابت ہو بھی نہیں سکتا چنانچہ سورۂ الحاقہ پ٢٩میں اللہ تعالیٰ نے پہلے صداقت ِقرآن کو ثابت کیا پھرعہدِ نبوت کے منکرین قرآن ورسالت کے ایک شبہہ کا ازالہ کیا۔ منکرین ِقرآن کہا کرتے تھے کہ محمد رسول اللہ (معاذاللہ )خود اپنی طرف سے کلام بنا کر اللہ پاک کی طرف جھوٹی نسبت کردیتے ہیں اللہ تعالیٰ نے اِن کے شبہہ کو دور کرنے کے لیے سورۂ الحاقہ آیت نمبر ٤٤ تا ٤٧ میں فرمایا کہ اگر یہ رسول ہماری طرف کسی ایک بات کی بھی جھوٹی نسبت کر دیتے بات خود بناکر ہماری طرف منسوب کر دیتے تو البتہ ہم ان کو دائیں ہاتھ کے ساتھ پوری قوت سے پکڑتے اور پکڑکر شاہ رگ کا ٹ دیتے اور تم میں سے کوئی بھی اسے بچانہ سکتا ۔اس آیت کانبی پاک ۖکے اجتہاد اور آپ کی اجتہادی رائے سے کیا تعلق؟ لیکن غیر مقلدین نے سینہ زوری کرکے خود اپنے اجتہاد سے اس آیت کو پیغمبر ۖ کی اجتہادی رائے پر چسپاں کردیا ۔اس پر یہ کیسے چسپاں ہو سکتی ہے؟یہ آیت اس صورت میں اجتہادی رائے کے بطلان پرپیش ہو سکتی ہے جب کسی کا یہ نظریہ ہو کہ نبی پاک ۖ خوداجتہاد کر کے اپنی اجتہادی رائے کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کر دیتے تھے لیکن یہ کسی کا نظریہ نہیں اور نہ ہی سرورِ کائنات ۖ الصادق الامین صادق ومصدوق پیغمبر ہو کر ایسا کرسکتے ہیں اگر وہ اس طرح کی جھوٹی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کردیں تو وہ صادق ومصدوق کیسے ؟ وہ الصادق الامین کیسے؟ جب وہ اپنی اجتہادی رائے کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرتے ہی نہیں اور نہ کسی کایہ نظریہ ہے تو نبی پاک ۖ کی اجتہادی رائے کو ناقابلِ اعتبار اور ناقابلِ حجت قرار دینے کے لیے اس آیت کو دلیل بنانا کیونکر درست ہے؟ اور عجیب بات ہے کہ پیغمبر علیہ الصلٰوة والسلام کے اجتہاد و اجتہادی رائے کو باطل و نا قابلِ حجت ثابت کرنے کے لیے خود اجتہاد کر رہے ہیں جو از اول تا آخر ہے بھی غلط۔ حضرت بریرہ آزاد ہوئیں توشرعی قانون کے مطابق اُن کو اختیار ملا کہ اگر وہ چاہیں تو ا پنے شوہر مغیث کے ساتھ ازدواجی تعلق بحال رکھیں اور اگر چاہیں تو علیحدگی اختیار کر لیں نبی پاک ۖ مغیث کی بے تابی کو دیکھ کر چاہتے تھے کہ ازدواجی تعلق قائم رہے آپ نے