Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003

اكستان

14 - 65
کہ ان کی نظر اس چیز پرمنعطف ہو کر رہ گئی تھی کہ مسلمانوں کو اسلام پر کیسے قائم رکھا جائے ۔
	آخر عمر میں آپ نے پھر پڑھانا بھی شروع کر دیا تھا ۔مدرسہ امینیہ میں شیخ الحدیث و صدرمفتی کے فرائض انجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنے نقطۂ نظر سے بلند پایہ محققانہ تصانیف کا کام انجام دیتے رہے مجھ سے ایک مرتبہ گفتگو فرمارہے تھے تو یہ جملہ ارشاد فرمایا کہ مجھے دوبار ہند و مسلم لیڈروں نے متفقہ طورپر بلا مقابلہ ممبرمنتخب ہو جانے کی پیش کش کی لیکن میں نے اسے پسند نہیں کیا ۔میں نے عرض کیا کہ ضرور قبول کر لینی چاہیے تھی بہت سے کام ہو سکتے تھے اس پر ذرا خفگی سے جواب دیا کہ ''تم بھی ایسی باتیں کرتے ہو ؟'' مطلب یہی تھا کہ ان کا ذہن اس طرف رواں تھا کہ ایسی تحریرات سامنے آنی چاہئیں جو مسلمانوں کی بقاء اور ترویجِ اسلام کا ذریعہ بنیں او رممبر ہونے کے بعد آدمی اور کاموں میں پھنس جاتاہے۔
سیّد محبوب صاحب رضوی لکھتے ہیں  :
''مولانا سیّد محمد میاں علم وعمل کا پیکر اور مشہور عالم ہیں بہار اور پھر مراد آباد میں عرصہ تک درس وتدریس کا مشغلہ رہا ۔پھر مرکزی جمعیة علماء ہند کی نظامت کے فرائض انجام دیتے رہے ۔علماء کی سیاسی خدمات سے عوام کو روشناس کرانے میں آپ نے زبردست تصنیفی کارنامہ انجام دیاہے۔جمعیة علماء کی سیاسی تاریخ اور اسکے ریکارڈکے آپ تنہامصنف ہیں۔''تاریخ اسلام''  ''علماء ہند کا شاندار ماضی''''علماء حق کے مجاہدانہ کارنامے''وغیرہ کتابیں ان کی گراں قدر تصانیف ہیں جمعیة علماء ہند کا تعلیمی نصاب بھی آپ ہی کے قلم کا رہینِ منت ہے بچوں کے لیے نصابی کتابیںان کی نفسیات کے مطابق لکھنے کااُن کو خاص ملکہ ہے ان کی تصانیف کو قبولِ عام حاصل ہے اس وقت مدرسہ امینیہ کے شیخ الحدیث اور ادارۂ مباحث فقہیہ کے معتمد ہیں ؟
 ٤٧ء کے بعد پیش آنے والے حالات کے ضمن میں  :
	ایک جگہ والد صاحب رحمة اللہ علیہ نے تحریر فرمایا ہے  :
'' ١٥اگست ٤٧ ء کے بعد فرقہ واریت کے وہ ہنگامے شروع ہو گئے جوآج تک ختم نہیں ہوئے ان کی داستان طویل بھی ہے اور درد ناک بھی ،ان ہنگاموں نے خدمات کا ایک نیاباب قائم کیاجس کا عنوان''ریلیف '' ہے یعنی کُشتگانِ ستم کو دفنانا ،مجروحوںکے جسم پر دواکی پٹیاں باندھنا اور زخمی دلوں پر تسکین اور دلداری کا مرہم لگانا اُجڑے ہُووں کو بسانا ''
  ١   سیّد محبوب رضوی تذکرہ سادات رضویہ دیوبند ١٩٧٤ء ص٢١   


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
50 درس حدیث 6 1
51 فضیلت حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما 6 50
52 حضرت عائشہ کی غیرت : 6 50
53 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا : 7 50
54 حضرت عائشہ کی باری، لوگوں کا رویہ ، اس کی وجہ : 7 50
55 ازواجِ مطہرات کی دو جماعتیں : 7 50
56 سوکن کی برداشت : 7 50
57 حضرت اُم ِ سلمہ کی گفتگو ،بعد ازاں تائب ہونا : 8 50
58 ایک اور کوشش اور بیٹی کی سعادت مندی : 8 50
59 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کامان : 9 50
60 حضرت مولانا سیّد محمد میاں صاحب رحمہ اللہ 10 1
61 جیل خانے یا عبادت گاہیں،ان حضرات کے مشاغل کی ایک جھلک : 10 60
62 جمعیة علماء ہند کی نظامت : 12 60
63 ١٩٤٧ء کے بعد حالات اور خدمات : 12 60
64 ٤٧ء کے بعد پیش آنے والے حالات کے ضمن میں : 14 60
65 جدید دفترجمعیة علماء ہند : 15 60
66 آخری دور کی تصانیف : 15 60
67 سلوک واحسان : 17 60
68 تعلیمی اشغال مدارس سے شغف : 18 60
69 عادات واخلاق : 20 60
70 عبادت وریاضت : 21 60
71 آخر وقت تک عزیمت پر عمل پیرا رہنے کی کوشش : 21 60
72 علالت : 22 60
73 وفات : 22 60
74 حُسنِ خاتمہ : 23 60
75 ایک اہم اعلان 25 1
76 قسط :١حضرت حسن بصری رحمة اللہ علیہ اور حضرت علی کے ساتھ اُن کا اتصال 27 1
77 نشو ونما : 30 76
78 حسن بصری نے کن صحابہ سے روایت کی : 34 76
79 فہمِ حدیث 37 1
80 ٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات 37 79
81 شفاعت : 37 79
82 شفاعت کون کون کرے گا : 42 79
83 جہنم میں داخلہ سے پہلے شفاعت : 42 79
84 اکمالِ دین 43 1
85 قرآن وحدیث میں تحریف : 43 84
86 (٢) اکمالِ دین ادلہ ٔ اربعہ کی صورت میں : 48 84
87 دعوت الی الحق : 50 84
88 آپ کے دینی مسائل 51 1
89 ٭( نماز پڑھنے کا طریقہ ) 51 88
90 نماز کی سنتیں : 51 88
91 حاصل مطالعہ 55 1
92 بے ادب بے نصیب : 55 91
93 قبلہ کی طرف تھوکنا بے ادبی ہے : 55 91
94 پاسبان مل گئے کعبہ کو صنم خانے سے : 57 91
95 ھَلْ جَزَآئُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ : 59 91
96 وَکَذَالِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُ وًَّا مِّنَ الْمُجْرِمِیْنَ : 60 91
Flag Counter