ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003 |
اكستان |
|
شفاعت کون کون کرے گا : عن عثمان بن عفان قال قال رسول اللّٰہ ۖ یشفع یوم القیٰمة ثلثة الانبیاء ثم العلماء ثم الشھداء ۔ (ابن ماجہ) حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا : قیامت میں تین طرح کے لوگ (خصوصیت سے)شفاعت کریں گے انبیاء پھر (اہلِ حق اور باعمل ) علماء پھر شہداء ۔ عن ابی سعید ان رسول اللّٰہ ۖ قال ان من اُمتی من یشفع للفئام ومنھم من یشفع للقبیلة ومنھم من یشفع للعصبة ومنھم من یشفع للرجل حتی یدخلوا الجنة۔ (ترمذی) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا : میری اُمت میں بعض افراد وہ ہوں گے جوجماعتوں اور قوموں کی شفاعت کریں گے (یعنی ان کا مقام یہ ہو گا کہ اللہ تعالیٰ اُن کو قوموں کی شفاعت کی اجازت دے گا اور قوموں کے حق میں اُن کی سفارش قبول فرمائے گا) اور بعض وہ ہوں گے جو ایک قبیلہ کے لیے شفاعت کریں گے او ر بعض وہ ہوں گے جو عصبہ (یعنی دس سے چالیس تک کی تعداد والی کسی پارٹی )کے بارے میں شفاعت کریں گے اور بعض وہ ہوں گے جو ایک آدمی کی سفارش کر سکیں گے(اور اللہ تعالیٰ ان سب کی شفاعتیں قبول فرمائے گا) یہاں تک کہ سب جنت میں پہنچ جائیں گے۔ جہنم میں داخلہ سے پہلے شفاعت : عن انس قال قال رسول اللّٰہ ۖ یصف اہل النار فیمربھم الرجل من اھل الجنة فیقول الرجل منھم یافلان اما تعرفنی انا الذی سقیتک شربة وقال بعضھم انا الذی وھبت لک وضوء فیشفع لہ فید خلہ الجنة۔ (ابن ماجہ) حضرت انس کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے بیان فرمایا (آخرت میں مسلمان ) اہلِ دوزخ صف باند ھے کھڑے کیے جائیں گے (یعنی اہلِ ایمان میں سے کچھ گنہگار لوگ جو اپنی بد اعمالیوں کی وجہ سے دوزخ میں سزا پانے کے مستحق ہوں گے ۔وہ آخر ت میں کسی موقع پر صف باندھے کھڑے ہوں گے )تو اہلِ جنت میں سے ایک شخص ان کے پاس سے گزرے گا (باقی صفحہ٨پر)