ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003 |
اكستان |
|
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کامان : جب وفات ہو گئی تو پھر پوچھا اور پھر جو پوچھا ہے تو وہ بڑے اچھے کلمات ہیں وہ بہت تعلق والے کلمات ہیں۔بمالی علیک من الحق جو میرا تمہارے اُوپر حق ہے میں اس حق کے واسطے سے پوچھتی ہوں تو پھر انہوں نے فرمایا کہ پہلی دفعہ جو فرمایا وہ یہ کہ میں اِس دُنیا سے رُخصت ہونے والا ہوں جب مجھے دیکھا کہ غم ہوا ہے تو دوبارہ جو بات کی تو یہ فرمایا کہ تم اس بات پر خوش نہیں ہوکہ سیّدة النساء اہل الجنة ہو ا ہلِ جنت کی عورتوں کی سردار ہواور یہ کہ سب سے پہلے تم ہی میرے سے ملو گی میرے گھر والوں میں ۔ یہ دو باتیں آپ نے ارشاد فرمائیں تو اس پر میں ہنسی تھی اور خوش ہوئی تھی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ میں نے تو یہ سوچا تھا کہ عجیب بات ہے آدمی ابھی رورہا ہے اور ابھی ہنس رہا ہے یہ تو میں نے کبھی دیکھا ہی نہیں اس طرح سے، تو اس لیے خاص طورپر پوچھا تھا انہوں نے، اور واقعی ایسے ہی ہوا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی کوئی چھ ماہ بعد وفات ہوگئی ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حسبک من نساء العالمین تمام عورتوں میں جو مختلف ادوار میں مختلف زمانوں میں گزری ہیں اُن میں بس یہی کافی ہیں یعنی اِن کا ذکر کافی ہے ان کا شمار کر لیا جائے تو کافی ہے ایک مریم بنتِ عمران رضی اللہ عنہا ،دوسرے خدیجہ بنتِ خویلد رضی اللہ عنہا ،تیسرے فاطمہ بنتِ محمد ۖ، چوتھے آسیہ امرأة فرعون فرعون کی بیوی آسیہ رضی اللہ عنہا وہ بہت بڑے درجے کی ہیں ان سب کا ذکر حدیث میں بہت اعلیٰ طرح آیاہے اور اِن سب سے ہم سب عقیدت اور محبت رکھتے ہیں مگر شیعہ حضرات حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے بُغض رکھتے ہیں یہ عقیدۂ باطلہ ہے حالانکہ بالکل پاکیزہ اور بہت بڑے درجے کی اللہ تعالیٰ نے ان کو بنایا تھا ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو آخرت میں اِن سب حضرات کا ساتھ عطا فرمائے آمین ۔اختتامی دُعا..................... ٭٭٭٭٭ بقیہ : فہمِ حدیث تو صف والوں میں سے ایک شخص اس گزرنے والے جنتی کو پکارکر کہے گا : کیا تم مجھے نہیں پہچانتے ؟ میں وہ ہوں کہ ایک دفعہ میں نے تم کو پانی (یا کوئی او ر مشروب )پلایا تھا اور اسی صف والوں میں سے کوئی اور کہے گا کہ میں نے تمہیں وضو کے لیے پانی دیا تھا پس یہ شخض اُس کے حق میں اللہ تعالیٰ سے سفارش کرے گا اور اس کوجنت میںداخل کرادے گا۔ (جاری ہے) ٭٭٭