ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003 |
اكستان |
|
عبادت وریاضت : جمعیة علماء کی نظامت کے فرائض کے دوران بھی کبھی ایسا نہ ہوتا تھا کہ نماز باجماعت میں کوتاہی ہو سوائے اس کے کہ حضرت مدنی قدس سرہ دفتر میں تشریف فرما ہوں او ر وہ مسجد میں نہ جا سکیں تو دفتر ہی میں حضرت کے ساتھ جماعت میں شرکت فرما ہوتے تھے۔ بعد مغرب نوافل میں قرآن پاک یاد رکھنے کے لیے کافی دیر تلاوت فرماتے تھے صبح کو نماز فجر کے بعد ٹہلنے جاتے تھے اس وقت بھی تلاوت فرماتے تھے۔ واپس آکر نوافل اشراق پڑھاکرتے تھے ۔ ٦٤ء میں مجھ سے ارشاد فرمایا تھا کہ خدا وندِ کریم نے حفظِ قرآنِ پاک مکمل کرادیا ہے۔ گویا محققانہ معیار پر تصنیف وتالیف ،درس وتدریس اہتمام مدارس اسفار اور مکاتبت وملاقاتوں وغیرہ کے جاری رکھتے ہوئے حفظ قرآن پاک کی تکمیل بھی فرمائی یہ برکت اور توفیق ہی ہو سکتی ہے ۔وفات سے ڈیڑھ ماہ قبل (رمضان المبارک ٩٥ھ سے قبل ) والانامہ صادر ہوا تھا اس میں اپنی کمزوری کا حال تھوڑا سا تحریر فرمایا تھا او ر حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کے شعر کا ناتمام حصہ ''ان یشاء یبارک علی اوصال شلوممزع'' بھی ۔میں نے اس پر تشویش کا اظہار کیا تو تحریر فرمایا :''مگر حقیقت یہ ہے کہ انسان بے حقیقت ہے ، چند اعضا ء کے جوڑ کا نام انسان ہے ۔خالقِ انسان جب تک چاہے یہ جوڑ باقی رکھے جب چاہے توڑ دے وہ ''جبارِ ہضیم ''بھی ہے لیکن وفات کی خبر کے بعد اندازہ ہوا کہ وہ بقول ابو نواس دَبَّ فِیّ الفناء سِفْلاً و عُلْوًا وارانی اموت عُضْوًا فَعُضْوًا ١ کی کیفیت محسوس فرمارہے تھے۔ آخر وقت تک عزیمت پر عمل پیرا رہنے کی کوشش : لیکن توفیق شاملِ حال تھی جس سے میرے علاوہ دہلی میں اپنے گھر کے اندر موجود رہنے والوں کو بھی یہ خیال نہیں آیا کہ وہ چند روزہ مہمان ہیں کیونکہ آخر وقت تک عزیمت پر عمل پیرا رہے۔ رمضان مبارک میں جو والانامہ صادر ہوا اس میں اس بات پر بہت اظہار ِقلق فرمایاتھا کہ میں کمزوری کے باعث مسجد تک بیس منٹ میں راستہ طے کرپاتا ہوں ۔اس بناء پر ظہراور عشاء کے علاوہ جماعتوں میں شرکت نہیں کرسکتا ۔مکان سے مسجد کچھ فاصلہ پر ہے اور صحن ِمسجد سیڑھیاں چڑھ کر ہے وہاں تک جانے کی پابندی کی کوشش فرماتے تھے۔ ١ مجھ میں فنا نیچے اوراوپر سے سرائیت کر گئی ہے اور میں اپنے آپ کو دیکھ رہا ہوں کہ ایک ایک عضو کر کے مر رہا ہوں۔