ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003 |
اكستان |
|
ابن سعد(طبقات ٧/١٥٦) اورخطیب تبریزی (اکمال ص٨ )لکھتے ہیں کہ یسار کو ربیع بنت نضرنے خرید کر آزاد کیا تھا ابن اثیر لکھتے ہیں کہ بعض لوگ یسار کو جابر بن عبداللہ کا غلام کہتے ہیں ۔(البدایہ ٩/٢٦٦) نووی (تہذیب الاسماء ١/١٦١)اور ذہبی(تذکرہ الحفاظ١/٧١) بعض حضرات کا یہ ضعیف قول بھی نقل کرتے ہیں کہ وہ جمیل ابن قطبہ کے غلام تھے ۔وکیع محمد بن خلف نقل کرتے ہیں کہ وہ ابو الیسرانصاری کے غلام تھے(اخبار القضاة ٢/٤) خلیفہ ابن خیاط نے اُم جمیل بنت قطبہ بن عامر بن جریدہ بن عمرو بن سواد بن غنم بن کعب بن سلمہ کا غلام بتایا ہے اور لکھا ہے کہ اُم جمیل زید بن ثابت کی بیوی تھیں ۔ ١ ابن حجر(تہذیب ٢/٢٦٣)، شعرانی(الطبقات الکبری ١/٢٥) اور کرمانی(الکواکب الدراری ١/١٤٢) نے اختلاف سے بچنے کے لیے یہ صورت اختیارکی کہ کسی خاص شخص کا غلام بتانے کے بجائے مولی الانصار یا مولاہم کہہ دیا یعنی یہ کہ وہ انصار کے غلام تھے کیونکہ اختلاف کے باوجود اس پر اتفاق ہے کہ بہر حال وہ کسی انصاری ہی کے غلام تھے۔ نشو ونما : جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے عام مؤرخین یہی کہتے ہیں کہ حسن مدینہ میں پیداہوئے ۔البتہ اس میں شدید اختلاف ہے کہ ان کا نشوونماکہاں ہوا۔ابن سعد(طبقات٧/١٥٦،١٥٧)،ابن قتیبہ(معارف ص١٩٤،١٩٥)،ابن خلکان(وفیات١/٣٥٤،٣٥٥)،نووی (تہذیب الاسماء ١/١٦١)،کرمانی(الکواکب الداری١/١٤٢) اور ابن حجر(تہذیب ٢/٢٦٣) لکھتے ہیں کہ حسن کا نشو ونما وادی القری میںہوا ۔ان حضرات میں سے ابن سعد ،ابن خلکان اور کرمانی اس کی تصریح بھی کرتے ہیں کہ وہ مدینہ میں پیداہوئے۔ ١ طبقات خلیفہ ص٢١٠۔ اس سے قطع نظر کہ حسن بصری کے والد جمیل بن قطبہ یااُم جمیل بنت قطبہ کے غلام ہیں یا نہیں ،حقیقت حال یہ ہے کہ جمیل بن قطبہ نام کے کوئی صحابی ہیں ہی نہیں ۔ابن اثیر کی تجریر اسماء صحابہ، ابن عبدالبر کی استیعاب اور ابن جدزی کی تلقیح کسی بھی ایسے صحابی کے ذکر سے خالی ہیں جن کا نام جمیل ابن قطبہ ہو۔ البتہ زید بن ثابت کی بیوی اُم جمیل بنت قطبہ کانام صحابیہ کی حیثیت سے الاصابہ (٤/٤٣٧)اور تلقیح (ص ١٧٦) وغیرہ میں ملتا ہے اس طرح یہ اختلاف بھی خفیف ہو جاتاہے کہ یسار زید بن ثابت کے غلام تھے یا اُم جمیل بنت قطبہ کے ،کیونکہ ایک ہی گھر سے تعلق ہونے کی وجہ سے لوگوں کو اشتباہ ہوا اور کسی نے شوہر کا غلام سمجھا اور کسی نے بیوی کا ۔ طبقات ابن سعد (٧/١٥٦) میں حضرت حسن سے جویہ روایت آتی ہے کہ میرے والدین بنو نجار کے ایک شخص کے غلام تھے، اس نے انصار میں سے بنو سلمہ کی ایک عورت سے شادی کی اور دونوں کومہر کے طور پر اسے دیدیا ،اس عورت نے دونوں کو آزاد کر دیا ۔یہ روایت بھی اس صورت میں جزوی طورپر منطبق ہو جاتی ہے یعنی والد کی حد تک ،کیونکہ حضرت زید بن ثابت بنو نجار میںسے ہیں (استیعاب ١/٥٥١)اور اُم جمیل بنو سلمہ سے ہیں جیسا کہ ان کے جدِاعلیٰ کے نام سے ظاہر ہے البتہ والدہ کے معاملہ میں یہ اُلجھن برقرار رہے گی ۔ممکن ہے یہ بات حضرت حسن نے صرف اپنے والد کے لیے کہی ہو اور بعد کے کسی راوی سے سہواً والدین ہو گیا ۔واللہ اعلم