Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003

اكستان

12 - 65
	 اس زمانے میں متعدد بار ایسا ہوا کہ دادا جان رحمة اللہ علیہ یہ نظم رات کو مجھ سے سنتے اور ہر دفعہ اُن پر اس کاشدید اثر ہوتا لیکن وہ نہایت متحمل مزاج اور صابر تھے کبھی اثر بھی ظاہر نہیں ہوتا تھا حتی کہ والد صاحب سے بھی ان کے جیل آنے یاجانے پر کسی قسم کی بیتابی وغیرہ کا کبھی اظہار نہیں ہوا نہ کبھی انہیں سیاست سے روکا۔
	جب ٤٤ء میں والد صاحب جیل میں گئے تو دادا جان رحمہ اللہ کی علالت بڑھی حتی کہ آپ نے وفات پائی ۔ ہماری رہائش محلہ مغلپورہ میں تھی ۔مغل خاندان کے حضرات ان کا بزرگوں کی طرح اکرام کرتے رہے او ر ہم سے رشتہ داروں کی طرح ملتے رہے ان ہی حضرات کی ایک مسجد ہے اس کے گرد اُن کے خاندان کے لوگ مدفون ہیں ان ہی میں صحنِ مسجد کے مشرقی حصہ سے متصل ان کی قبر مبارک ہے ۔مکتوبات شیخ الاسلام جلد چہارم میں مکتوب نمبر١٠٠ میں ان کی وفات پر تعزیت فرمائی گئی ہے یہ واقعہ ربیع الاول ٦٣ھ جون یا جولائی ٤٤ء کا ہے ۔
	٢٦اگست ٤٤ء ٦رمضان ٦٣ ھ کو حضرت شیخ الاسلام قدس سرہ کی رہائی ہوئی ۔فوری آرڈر دیا گیا کہ وہ نینی جیل سے باہر تشریف لے جائیں ۔
	انگریز کی طاقت بھی جنگ کے اثرات سے مضمحل ہو گئی تھی وہ ہندوستان سے اپنی گرفت ڈھیلی کرنا چاہتا تھا۔ 	
جمعیة علماء ہند کی نظامت  :
	سہارنپور میں جمعیة علماء ہند کا اجلاس ١١جمادی الاول ١٣٦٤ھ ٤مئی تا ٧مئی ١٩٤٥ء کو رکھا گیا جس میں مولانا حفظ الرحمن صاحب کو ''ناظم اعلیٰ ''اور والد صاحب رحمة اللہ علیہ کو'' ناظم جمعیة علماء ہند'' چنا گیا۔ مولانا حفظ الرحمن صاحب نے عہدہ قبول کرنے کے لیے یہ شرط رکھی تھی کہ والد صاحب ناظم بنیں اور حضرت اقدس مدنی رحمة اللہ علیہ کا ایسا حکم والد صاحب کے لیے دُوسری بار تھا نظامت کے فرائض بہت تھے اس لیے رفتہ رفتہ مراد آباد کو خیر باد کہنا پڑا۔ 
١٩٤٧ء کے بعد حالات اور خدمات  :
	٤٨ء میںکرایہ پر مکان لے کر ا ہلِ خانہ کو مرادآباد سے دہلی بلا لیا اور مستقل طورپر دہلی رہنے لگے ۔درس و تدریس کا مشغلہ چھوڑناپڑا لیکن اس وقت ملک میں مسلمانوں کی حالت ناگفتنی تھی۔
	مشرقی پنجاب اور ہماچل میں مسلمان ہند وانہ وضع یا سکھوں کی وضع اختیار کرکے زندگی گزار رہے تھے جہاں تباہ شدہ مسلمانوں کی تعداد ایک فی ہزار رہ گئی تھی ۔جمعیة علماء ہند کے حضرات نے وہاں دورے کیے ،حوصلے دلائے شبینہ مکاتب(نائٹ کلاسیں) شروع کیے ۔مسلمان جو چھپے ہوئے تھے برآمد ہونے لگے ۔اس کے لیے والد ماجد رحمة اللہ علیہ نے آٹھویں جماعت تک دینیات کا بارہ رسائل پر مشتمل ایک نصاب تحریر فرمایا ۔اس کے لیے معاون تعلیمی چارٹ بھی

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
50 درس حدیث 6 1
51 فضیلت حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما 6 50
52 حضرت عائشہ کی غیرت : 6 50
53 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا : 7 50
54 حضرت عائشہ کی باری، لوگوں کا رویہ ، اس کی وجہ : 7 50
55 ازواجِ مطہرات کی دو جماعتیں : 7 50
56 سوکن کی برداشت : 7 50
57 حضرت اُم ِ سلمہ کی گفتگو ،بعد ازاں تائب ہونا : 8 50
58 ایک اور کوشش اور بیٹی کی سعادت مندی : 8 50
59 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کامان : 9 50
60 حضرت مولانا سیّد محمد میاں صاحب رحمہ اللہ 10 1
61 جیل خانے یا عبادت گاہیں،ان حضرات کے مشاغل کی ایک جھلک : 10 60
62 جمعیة علماء ہند کی نظامت : 12 60
63 ١٩٤٧ء کے بعد حالات اور خدمات : 12 60
64 ٤٧ء کے بعد پیش آنے والے حالات کے ضمن میں : 14 60
65 جدید دفترجمعیة علماء ہند : 15 60
66 آخری دور کی تصانیف : 15 60
67 سلوک واحسان : 17 60
68 تعلیمی اشغال مدارس سے شغف : 18 60
69 عادات واخلاق : 20 60
70 عبادت وریاضت : 21 60
71 آخر وقت تک عزیمت پر عمل پیرا رہنے کی کوشش : 21 60
72 علالت : 22 60
73 وفات : 22 60
74 حُسنِ خاتمہ : 23 60
75 ایک اہم اعلان 25 1
76 قسط :١حضرت حسن بصری رحمة اللہ علیہ اور حضرت علی کے ساتھ اُن کا اتصال 27 1
77 نشو ونما : 30 76
78 حسن بصری نے کن صحابہ سے روایت کی : 34 76
79 فہمِ حدیث 37 1
80 ٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات 37 79
81 شفاعت : 37 79
82 شفاعت کون کون کرے گا : 42 79
83 جہنم میں داخلہ سے پہلے شفاعت : 42 79
84 اکمالِ دین 43 1
85 قرآن وحدیث میں تحریف : 43 84
86 (٢) اکمالِ دین ادلہ ٔ اربعہ کی صورت میں : 48 84
87 دعوت الی الحق : 50 84
88 آپ کے دینی مسائل 51 1
89 ٭( نماز پڑھنے کا طریقہ ) 51 88
90 نماز کی سنتیں : 51 88
91 حاصل مطالعہ 55 1
92 بے ادب بے نصیب : 55 91
93 قبلہ کی طرف تھوکنا بے ادبی ہے : 55 91
94 پاسبان مل گئے کعبہ کو صنم خانے سے : 57 91
95 ھَلْ جَزَآئُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ : 59 91
96 وَکَذَالِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُ وًَّا مِّنَ الْمُجْرِمِیْنَ : 60 91
Flag Counter