ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003 |
اكستان |
|
زہد : ٧٥ء میں والد صاحب رحمة اللہ علیہ کو حکومت ہند کی طرف سے وظیفہ اور مکان کی سہولتوں وغیرہ کی پیشکش کی گئی ''تا نبر پتر '' (شیلڈ)بھی دیا گیا جس پر کارنامے کندہ ہوتے ہیں اور وزیرِ اعظم کے دستخط ثبت ہوتے ہیں ۔کیونکہ وہ جدوجہد آزادی میں پانچ مرتبہ گرفتار ہوئے تھے۔تانبر پترانہوں نے رکھ لیااوریہ فرماکر رکھا کہ یہ میں اس لیے لے رہاہوں کہ جہاد آزادی میں مسلمانوں کی شمار میں اس سے اضافہ ہوگاباقی چیزیں قبول نہیں کیں۔ حضرت اقدس مدنی رحمة اللہ علیہ کو بھی یہ چیزیں اورسرکاری لقب پیش کیا گیا تھا اُنہوں نے بھی یہ تختی رکھ لی تھی باقی چیزیں قبول نہیں فرمائی تھیں ۔اسی طرح والد صاحب رحمة اللہ علیہ نے کیا ۔ سلوک واحسان : جب ہم ٣٤ء میں مُراد آباد آئے تو مجھے اس وقت سے یاد ہے کہ مغرب بعد پابندی سے ذکرِ جہر کیا کرتے تھے۔صبح کو ورزش بھی کرتے تھے وہ ذکر وجہاد او ر علم و تبلیغ کے جامع تھے۔ حضرت اقدس مدنی قدس سرہ نے والد ماجد رحمة اللہ علیہ کی تعلیم ِسلوک ٦٣ء کے قریب قریب مکمل فرمادی تھی۔سلوک کا آخری سبق ان تعبداللّٰہ کا نک تراہ ہے جسے احسان سے تعبیر فرمایا گیا ہے اور اہلِ طریقت اس مراقبہ کانام ''مراقبۂ ذات مقدسہ ''''مراقبہ ذاتِ بُحت'' اور'' لاتعین'' وغیرہ رکھتے ہیں جیسے کہ حضرت تھانوی قدس سرہ نے ''التکشف'' میںتحریر فرمایا ہے ۔ مکتوبات ِشیخ الاسلام جلد اول ص٤٣ مکتوب ١٣ سے جو مولانا مظفر صاحب دیوبند ی کے نام مکاتیب ہیں اور وہ ٤٤ء میںنینی جیل(الہ آباد ) سے تحریر فرمائے گئے ہیں اسی مضمون کے ہیں ۔پہلے عرض کیا جا چکا ہے کہ والد ماجد رحمة اللہ علیہ کا تاریخی اسم مبارک مظفر میاں تھا (اور میرے چچامدظلہم کا نام مظفر علی ہے) یہ بھی عرض کیا جا چکا ہے کہ ان کی طبیعت میں اخفائِ حال ودیعت رکھا گیا تھا اس لیے اپنا مشہور نام طبع نہیں کرایا۔ بہرحال حضرت اقدس تحریر فرماتے ہیں : اما ما ذکرتم من الذکر ومشاہدة القلب فمبارک زاد اللّٰہ ھذہ المساعی والمشاھدات بہرحال ذکرِ قلبی اور مشاہدہ جیساکہ تذکرہ آپ نے کیا ہے تو وہ مبارک ہے اللہ تعالیٰ ان کی مساعی اور مشاہدات میں ترقی دے۔ اسی مکتوب میں آگے چل کر تحریر ہے :