ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003 |
اكستان |
|
کے سامنے پیش کریں اس کے متعلق شورٰی جو فیصلہ دے گی وہ حرفِ آخر ہوگا اور وہی قابلِ عمل۔اس کے مقابلہ میں کسی کی انفرادی رائے کی کوئی وقعت واہمیت نہ ہوگی ،ہاں ایسا شخص اپنی ذات کی حد تک بے شک اپنی ذاتی رائے پر قائم رہے لیکن اس انفرادی رائے کی بنیاد پر کوئی جماعت بنانے یا اپنا لٹریچر پھیلاکر افراتفری پھیلانے کی ہرگز اجازت نہ دی جائے ۔ (٨) دین کے بارے میں ہر ایک کی رائے زنی کو قابلِ تعزیرِ جرم قرار دیا جائے یہ ہے مسئلہ اجتہاد میں راہِ اعتدال ،اس کے مطابق سابق مجتہدین حضرات کا تقدس واحترام بھی باقی رہے گااُمّت میں اتحادواتفاق کی فضا بھی برقراررہے گی اور کتاب وسنت اور دین وشریعت نااہل مجتہدین اورجاہل محققین کے ہاتھوں بازیچہ اطفال بننے سے بھی محفوظ رہے گا اور اس باوقار طریقہ کے ساتھ جدید مسائل بھی حل ہوتے رہیں گے۔ (٢) اکمالِ دین ادلہ ٔ اربعہ کی صورت میں : اکمالِ دین کی دوسری صورت یہ ہے کہ شرعی احکامات کے مآخذ واصول چار ہیں ۔کتاب ا اللہ، سنت رسول اللہ، اجماعِ اُمّت ،قیاس شرعی۔ شریعت کے بعض احکام کتاب اللہ سے بعض سنت رسول اللہ سے کچھ اجماعِ اُمّت سے اور کچھ قیاس شرعی سے ثابت ہیں جب دین کا ہر قدیم وجدید مسئلہ ان ادلۂ اربعہ شرعیہ کے ذریعہ حل ہوجاتاہے اورکوئی بھی ایسا دینی وشرعی مسئلہ نہیں جواِن ادلۂ اربعہ میں سے کسی نہ کسی دلیل سے حل نہ ہو تو دین ِاسلام اپنے اِن مآخذ اور اصولوں کے اعتبار سے کامل ومکمل ہواقیامت تک پیش آمدہ مسائل ان چار دلیلوں کے ذریعے حل ہوتے رہیں ہم اپنے اس مدٰعی کو چند مثالوں کے ذریعے واضح کرتے ہیں : مثال نمبر١ : قرآن کریم میں ہے یا یھا الذین آمنوا رکعوا واسجدوا (اے ایمان والو !رکوع او رسجدہ کر و) پس رکوع سجدے کا حکم قرآن کریم سے ثابت ہوا لیکن رکوع میں کیا پڑھیں اور کون سی تسبیح پڑھیں ؟ یہ حکم قرآن کریم میں نہیں ۔حدیث پاک میں ہے کہ رکوع میں سبحان ربی العظیم اور سجدہ میں سبحان ربی الاعلیٰ کم ازکم تین مرتبہ کہیں لیکن یہ تسبیحات بلند آواز سے کہی جائیں یا آہستہ ؟ یہ حکم نہ قرآن میں ہے نہ حدیث میں ۔ہاں یہ حکم اجماع سے ثابت ہے کہ محمدی اُمّت کا عملی تواتر اجماع عملی ہے کہ وہ رکوع وسجود میں تسبیحات آہستہ کہتے ہیںپھر رکوع وسجود اور ان میں تسبیح کہنے کی نیز تسبیح آہستہ کہنے کی شرعی حیثیت کیاہے یعنی فرض ہے یا سنت یا واجب ؟یہ حکم مذکورہ بالا تینوں ادلۂ میں سے کسی دلیل سے بھی ثابت نہیں ۔ ان کی شرعی حیثیت قیاسی شرعی سے ثابت ہے مجتہدین نے قیاس شرعی اور اپنے اجتہادی اُصولوں کے تحت بتایا کہ رکوع وسجدہ فرض ہے مگر رکوع وسجدہ میں تسبیح کہنا او ر آہستہ کہنا سنت ہے ۔پس اگر کسی نے نماز میں رکوع یا سجدہ چھوڑ دیا تو اس کی نماز باطل ہے کہ فرض کے چھوڑنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے او راگر رکوع یا سجدہ میں تسبیح چھوٹ گئی یا بلند