ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003 |
اكستان |
|
عقیدت سے اپنے پہلو میں جگہ دی پھر کہنے لگا کہ ''میں تخت نشینی کے وقت سے آپ کا منتظرتھا، اب آپ آگئے ہیں تو فرمائیے میں کیا کروں '' مولانا نے تغلق تیمور کو غسل کا حکم دیا پھر کلمہ پڑھایا اور اس کے ساتھ ہی مشرق کی تمام سرزمین نورِ اسلام کے ا ستقبال کی تیاری کرنے لگی ۔ مولانا نے خاقان کو مشورہ دیا کہ سارے مغلستان میں اسلام کی ا شاعت کرنی چاہیے اور قرار پایا کہ خاقان ایک ایک امیر کو الگ الگ بُلا کر دین ِحق کی دعوت دے اور رفتہ رفتہ سب کو اپنے ساتھ ملا لیا جائے کیونکہ سارے ملک کو تبدیلی مذہب پر آمادہ کرنے میں فساد کا احتمال تھا۔ دوسرے دن پہلا امیر جو خاقان سے ملنے آیا امیر تلیک تھا۔ اس وقت مولانا ارشد الدین بھی خاقان کے پاس بیٹھے تھے۔ امیر تلیک نے اُن پر مستفسرانہ نگاہ ڈالی تو خاقان نے اُن کے تعارف کی رسم ادا کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ۔یہ وہ بزرگ ہیں جن کے ذریعہ میں نے بُت پرستی کو ترک کردیاہے کیا اچھا ہو کہ آپ بھی ایک خدا کے آستانہ پر جھک جائیں ۔امیر تلیک یہ الفاظ سن کر زارزار رونے لگا اور آنسو جب ذرا تھمے توکہنے لگا۔''جہاں پناہ !میں پہلے ہی اس تیر کاگھائل ہوں ۔تین سال ہوئے جب کا شغر میں تھا تو چند باخدا بزرگوں نے مجھے بھی راستہ دکھایا تھا، میں اسی وقت سے ا سلام پر قائم ہوں''۔ خاقان نے جونہی یہ ماجراسُنا جوشِ مسرت سے بے تاب ہوگیا امیر تلیک کو گلے سے لگالیا اورخدا کا شکر ادا کیاکہ اُس نے اپنے فضل وکرم سے اتنے بڑے امیر کو دستِ راست بنا دیا ۔مغلستان کے تمام امیر اسی طرح ایک ایک کرکے اسلامی برادری میں داخل ہوگئے اور بالآخر ایک ہی روز میں ایک لاکھ ساٹھ ہزارمغل بُت پرستی سے توبہ کرکے مشرف بہ اسلام ہوگئے۔ ہے عیاں فتنہ تاتار کے افسانے سے پاسباں مل گئے کعبہ کو صنم خانے سے (ماخوذ از اسلام زندہ بادبحوالہ مولانا علی خاں) '' ١ ھَلْ جَزَآئُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ : حضرت مولانا اشرف علی تھانوی ارشاد فرماتے ہیں : ''اس پر مجھے ایک اور حکایت مسموعی(سُنی ہوئی )یاد آئی ،حضرت سلطان نظام الدین کی کہ آپ بیمار ہوگئے تھے حتی کہ خدام کوبالکل مایوسی ہوگئی تھی ۔اُس زمانہ میں دہلی میں ایک شخص رہتا تھا کافر ١ معارف مدنیہ ج ا ص٣٢٣طبع مکتبہ رشید یہ کراچی