Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003

اكستان

8 - 65
رسول اللہ  ۖنے فرمایا اس کے لیے میں دُعا کر دُوں گا او ر بچوں کی کوئی بات نہیں تو ایک طرح سے پسند ہوئیں رسول اللہ  ۖ کو، یہ بھی عالِم تھیں اور معرفتِ ذاتِ الٰہیہ اورصفاتِ الٰہیہ کے بارے میں اُن کا جو مقام ہے وہ بہت بڑا ہے ۔
حضرت اُم ِ سلمہ کی گفتگو ،بعد ازاں تائب ہونا  :
	تو حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ عنہا بھی مقرب تھیں جناب رسول اللہ  ۖ  کی اس واسطہ کچھ ازواج مطہرات نے اِن کو اپنا مقتدا اوربڑا بنا لیا تھا تو ان دوسری ازواجِ پاک نے حضرت اُم ِ سلمہ رضی اللہ عنہا سے بات کی اور کہا کہ آپ بات کریں رسول اللہ  ۖ سے اوریہ فرمائیے کہ لوگوں سے آپ یہ فرمائیں کہ جو بھی کوئی ہدیہ دینا چاہے تو جہاں بھی ہوں رسول اللہ  ۖ وہاں دیں یعنی تخصیص نہ کریں تو آقائے نامدار  ۖ سے انہوںنے گفتگو کی تو آپ نے جواب دیا لاتؤذینی فی عائشة  عائشہ  کے بارے میں مجھے تکلیف نہ پہنچائو اُن کا نام لے کر اُن سے تقابل کی شکل اختیار کرکے ایسے نہ کرو اور اُن کی فضیلت بتائی ،فضیلت وہ نہیں جو دُنیاوی ہو فضیلت وہ جو عنداللہ ہے کہ فان الوحی لم یأ تنی و انا فی ثوب امرأة الاعائشة  میں اگر کسی عورت کے پاس ہوں تو وحی نہیں آتی سوائے عائشہ  کے کہ اُن کے پاس اگر ہوں تو وحی آجاتی ہے ۔ یہ کہنے لگیں کہ اتوب الی اللّٰہ من اَذاکَ یا رسول اللّٰہ  جناب کو تکلیف پہنچتی ہے تو میں اس سے توبہ کرتی ہوں ۔
ایک اور کوشش اور بیٹی کی سعادت مندی  :
	پھر انہوں نے ( یعنی ازواجِ مطہرات نے) اور کوشش کی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بُلایا اور اُن سے کہا کہ رسول اللہ  ۖ سے یہ بات کہو تو رسول کریم علیہ الصلوة والسلام نے اُن کو اور طرح جواب دیا اُن سے ارشاد فرمایا یابُنَےَّة الا تحبین ما احب جو مجھے پسند ہے کیا وہ تمہیں پسند نہیں ہے ؟ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا  بَلٰی کیوں نہیں قال فاحبی ہذہ فرمایا تو تم بھی اُن سے محبت کرو ۔تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا تعلق معلوم ہوتا ہے کہ ہمیشہ ہی اسی طرح کا رہا ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی اُن سے اسی طرح کا تعلق رکھا طرفین میں ایسا ہی خصوصی معاملہ تھا ۔مثلاً وہ جو آتا ہے کہ مرضِ وفات میں آپ نے ایک بات کی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے تو وہ رونے لگیں پھر بات کی تو ہنسنے لگیں حضرت عائشہ  نے دریافت کیا تو اُنہوں نے عرض کیا کہ رسول اللہ  ۖ نے جوبات خفیہ فرمائی ہے میرے کان میں ،میں وہ کیسے ظاہر کرسکتی ہوں یعنی رسول اللہ  ۖ سے دریافت کریں اور وہ بتلانا چاہیں تو بتلادیں (تو اور بات ہے لیکن) مجھ سے وہ کان میں بات کہیں اور میں وہ بتلادوں تو یہ تو میں نہیں کرسکتی۔اُنہوںنے کہا ٹھیک ہے خاموش ہوگئیں۔


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
50 درس حدیث 6 1
51 فضیلت حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما 6 50
52 حضرت عائشہ کی غیرت : 6 50
53 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا : 7 50
54 حضرت عائشہ کی باری، لوگوں کا رویہ ، اس کی وجہ : 7 50
55 ازواجِ مطہرات کی دو جماعتیں : 7 50
56 سوکن کی برداشت : 7 50
57 حضرت اُم ِ سلمہ کی گفتگو ،بعد ازاں تائب ہونا : 8 50
58 ایک اور کوشش اور بیٹی کی سعادت مندی : 8 50
59 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کامان : 9 50
60 حضرت مولانا سیّد محمد میاں صاحب رحمہ اللہ 10 1
61 جیل خانے یا عبادت گاہیں،ان حضرات کے مشاغل کی ایک جھلک : 10 60
62 جمعیة علماء ہند کی نظامت : 12 60
63 ١٩٤٧ء کے بعد حالات اور خدمات : 12 60
64 ٤٧ء کے بعد پیش آنے والے حالات کے ضمن میں : 14 60
65 جدید دفترجمعیة علماء ہند : 15 60
66 آخری دور کی تصانیف : 15 60
67 سلوک واحسان : 17 60
68 تعلیمی اشغال مدارس سے شغف : 18 60
69 عادات واخلاق : 20 60
70 عبادت وریاضت : 21 60
71 آخر وقت تک عزیمت پر عمل پیرا رہنے کی کوشش : 21 60
72 علالت : 22 60
73 وفات : 22 60
74 حُسنِ خاتمہ : 23 60
75 ایک اہم اعلان 25 1
76 قسط :١حضرت حسن بصری رحمة اللہ علیہ اور حضرت علی کے ساتھ اُن کا اتصال 27 1
77 نشو ونما : 30 76
78 حسن بصری نے کن صحابہ سے روایت کی : 34 76
79 فہمِ حدیث 37 1
80 ٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات 37 79
81 شفاعت : 37 79
82 شفاعت کون کون کرے گا : 42 79
83 جہنم میں داخلہ سے پہلے شفاعت : 42 79
84 اکمالِ دین 43 1
85 قرآن وحدیث میں تحریف : 43 84
86 (٢) اکمالِ دین ادلہ ٔ اربعہ کی صورت میں : 48 84
87 دعوت الی الحق : 50 84
88 آپ کے دینی مسائل 51 1
89 ٭( نماز پڑھنے کا طریقہ ) 51 88
90 نماز کی سنتیں : 51 88
91 حاصل مطالعہ 55 1
92 بے ادب بے نصیب : 55 91
93 قبلہ کی طرف تھوکنا بے ادبی ہے : 55 91
94 پاسبان مل گئے کعبہ کو صنم خانے سے : 57 91
95 ھَلْ جَزَآئُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ : 59 91
96 وَکَذَالِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُ وًَّا مِّنَ الْمُجْرِمِیْنَ : 60 91
Flag Counter