ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003 |
اكستان |
|
ور وہ اس پر قائم رہیں ۔اسلام کی خدمت بھی کی اور اس اعتبار سے بھی کہ جناب رسول اللہ ۖ کو وہ بہت پسند تھیں اور یہ کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے او ر جبرئیل علیہ السلام کی طرف سے اُن کو سلام بھیجا گیا اور جناب رسول اللہ ۖ نے پہنچایا تویہ باتیں فضیلت کی اُ ن میں جمع ہو گئیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا : دوسرے درجہ میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا ذکر آتا ہے اور صاحبِ مشکٰوة نے بھی ترتیب ایسی رکھی کہ اُن کے بعد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ذکر کیاہے۔حضرت عائشہ خود فرماتی ہیں کہ ایک دفعہ رسول کریم علیہ الصلٰوة والسلام نے فرمایا یا عائشة ہذا جبرئیل یقرئک السلام یہ جبرئیل ہیں تمہیں سلام کہلا رہے ہیں۔قالت وعلیہ السلام جواب دیا انھوں نے وعلیہ السلام ورحمة اللّٰہ ۔قالت وھو یری مالا اری حضرت عائشہ نے فرمایا وہ فرشتہ دیکھتا ہے جو میں نہیں دیکھتی وہ مجھے نظر نہیں آرہا ہاں وہ مجھے دیکھتا ہے ۔رسول اللہ ۖ کو بقیہ تمام ازواج میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بہت زیادہ تعلق تھا ۔ حضرت عائشہ کی باری، لوگوں کا رویہ ، اس کی وجہ : فرماتی ہیں کہ لوگ محسوس کرتے تھے اس بات کو تو جس دن رسول اللہ ۖ حضرت عائشہ کے پاس ہوتے تھے تولوگ چاہتے تھے کہ ہدیہ اسی دن پیش کریں یَبْتَغُوْنَ بذلک مَرْضَاةَ رسولِ اللّٰہ ۖ منشاء اُن کا یہ ہوتا تھا کہ رسول اللہ ۖ آج کے دن زیادہ خوش ہوں گے۔ ازواجِ مطہرات کی دو جماعتیں : وہ فرماتی ہیں اب ہوا یہ کہ کُنَّ حزبین ازواجِ مطہرات جو تھیں وہ دو حصوں میں بٹ گئیں تھیں ایک جماعت بن گئی جن میں حضرت عائشہ ،حضرت حفصہ ،حضرت صفیہ اور حضرت سودا تھیںاور دوسری جماعت جو تھی اِن کی وہ حضرت اُمِ سلمہ اور باقی سب ازواجِ مطہرات تھیں، اب حضرت اُم ِسلمہ رضی اللہ عنہا کا بہت بڑا مقام ہے، رسول اللہ ۖ نے اُن سے جب شادی کی ہے تو آپ نے جب شادی کا پیغام بھیجا تو وہ بیوہ تھیں آپ نے جب شادی کا پیغام بھیجا تو اُنھوں نے کہا کہ ایک تو یہ ہے کہ میرے ساتھ بچے ہیں ۔ سوکن کی برداشت : دوسرے یہ کہ میرے ذہن میں یہ بات ہے کہ سوکن نہ ہو ،سوکن کو برداشت میری طبیعت نہیں کرتی تو