ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003 |
اكستان |
|
حاصل مطالعہ (حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ، فاضل جامعہ مدنیہ ) بے ادب بے نصیب : ہماری شریعت میں ہر چیز کے آداب سکھلا ئے گئے ہیںاورآداب بجا لانے پر زور دیا گیاہے جوآداب بجا لاتا ہے وہ سعادت مند قرار پاتا ہے اور جو آداب بجا نہیں لاتا وہ بد نصیب اور محروم سمجھا جاتا ہے ۔اسی بات کو بتلانے کے لیے یہ محاورہ مشہور ہو ا ہے ''بے ادب بے نصیب باادب با نصیب ''یعنی بے ادب شخص بد نصیب اور محروم ہوتا ہے اور باادب شخص جو ادب وآداب بجا لاتا ہے وہ نصیبہ ور ہوتا ہے اسی کو فارسی کے اس شعر میں بیان کیا گیا ہے۔ از خدا جوئیم توفیقِ ادب بے ادب محروم گشت از لطف رب ہم خدا سے ادب کی توفیق چاہتے ہیں کیونکہ بے ادب رب تعالیٰ کے لطف وکرم سے محروم ہوتاہے۔ قبلہ کی طرف تھوکنا بے ادبی ہے : حدیث شریف میںایک شخص کا واقعہ ذکر کیا گیا ہے کہ اس نے قبلہ کی طرف تھوک دیا تھا اس پر حضور علیہ الصلٰوة والسلام نے اظہارِ ناراضگی فرمایا تھا ، پوری حدیث اس طرح ہے : ''عن ابی سھلة السائب بن خلاد قال احمد من اصحاب النبی ۖ انَّ رجلاً امَّ قوماً فبصق فی القبلة،ورسول اللّٰہ ۖ ینظر فقال رسول اللّٰہ ۖ حین فرغ لا یصلی لکم۔فاَراد َبعد ذالک ان یصلی لھم فمنعوہ واخبروہ بقول رسول اللّٰہ ۖ،فذکرذالک لرسول اللّٰہ ۖ فقال نعم وحسبت انہ قال آذیتَ اللّٰہ ورسولہ ۖ'' ١ حضرت ابو سہلہ بن سائب جو بقول حضرت امام احمد کے صحابہ کرام میں سے تھے اُ ن سے روایت ١ ابوداؤد شریف جلد ١ ص ٦٩