Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003

اكستان

58 - 65
جماعت کشاں کشاں اُس کے سامنے لائی گئی ۔خان نے غصہ کی حالت میںمولانا سے پوچھا کہ تو اچھا ہے یا یہ کُتّا تجھ سے اچھا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اگر میرے اندر ایمان ہے تو میں اچھا ہوں ورنہ یہ کُتّا مجھ سے ہزار درجہ بہتر ہے۔نہ معلوم یہ الفاظ کس دل سے نکلے تھے کہ یکایک خان کا دل متأ ثرہوا اس نے اپنے امیر کو حکم دیا کہ اِن بزرگ کو اپنے گھوڑے پر سوار کرکے عزت کے ساتھ میرے خیمے میں لے آئو۔ مولانا جمال الدین جب اس کے خیمے میں پہنچے تو اُس نے پوچھا وہ چیزکیا ہے جو انسان کو کُتّے سے بہتر بنا سکتی ہے؟ مولانا نے فرمایا ''اسلام '' اور پھر اسلام کی حقیقت اس طرح بیان کی کہ خان بے اختیار رونے لگا۔ پھر تھوڑا سنبھل کر کہاابھی میرے اختیارات محدود ہیں۔جب میں بادشاہ بنوں گا تو آپ ضرور میرے پاس تشریف لائیں میں وعدہ کرتاہوں کہ اس وقت مسلمان ہوجائوں گا۔
اس ملاقات سے کچھ دن پہلے مولانا نے خواب دیکھا تھا کہ آپ اپنے ہاتھ میں چراغ لیے کسی پہاڑکی چوٹی پر کھڑے ہیں جس کی روشنی سے تمام مشرق جگمگا رہا ہے ۔یہ خواب آپ نے اپنے بیٹے ارشد الدین کو سُنایا اور کہا کہ اگر میں تغلق تیمور کی مسند نشینی سے پہلے انتقال کر جائوں تو تم اسے قبولِ اسلام کا واقعہ ضرور یاد دلانا عجب نہیں کہ وہ تمہارے ہاتھ پر مشرف بہ اسلام ہوجائے ۔اس کے تھوڑے ہی عرصہ بعد مولانا جمال الدین اس دُنیا سے رُخصت ہوگئے ۔١٣٤٧ء میں امرائے دولت کے متفقہ فیصلہ نے تغلق تیمور خان کو مغلستان کا خاقان تجویز کیا اور وہ بڑے کروفر سے مسند آرائے حکومت ہوا۔مولانا ارشدالدین یہ خبر سُنتے ہی پایۂ تخت کی طرف روانہ ہوگئے اور خاقان سے ملنا چاہا ،مگر رسائی نہ ہوئی ،تاہم مولانا اپنے عزم سے دست کش نہ ہوئے ۔آپ ہر روز صبح کے وقت خاقان کے خیمہ کے قریب جاتے اور اس زور سے اذان دیتے کہ تمام وادی گونج اُٹھتی ۔کئی دفعہ ایسا ہوا کہ خود خاقان کی نیند اُچاٹ ہوگئی ۔آخر ایک دن اس نے حکم دیا کہ اس بے ادب شخص کو ہمارے سامنے پیش کیا جائے ۔مغل چوب دار اُسی وقت دوڑتے ہوئے گئے اور مولانا کو پکڑ ے ہوئے خاقان کے سامنے لائے۔ پُوچھا ، تم کون شخص ہوکہ جوہر روزتڑکے ہی میں ہمارے خیمے کے قریب چلّانے لگتے ہو۔ مولانا نے فرمایا میں اسی شخص کا بیٹا ہوں جسے آپ نے ایک موقع پر اسلام قبول کرنے کا قول دیا تھا۔میرے والد انتقال کر چکے ہیں او ر اُن کی وصیت کے مطابق اب میں حاضر ہوا ہوں ۔اس پر تغلق تیمور کو وعدہ یاد آگیا ۔بستر سے اُٹھ کر مسند پر آگیا اور مولانا کو پوری

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
50 درس حدیث 6 1
51 فضیلت حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما 6 50
52 حضرت عائشہ کی غیرت : 6 50
53 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا : 7 50
54 حضرت عائشہ کی باری، لوگوں کا رویہ ، اس کی وجہ : 7 50
55 ازواجِ مطہرات کی دو جماعتیں : 7 50
56 سوکن کی برداشت : 7 50
57 حضرت اُم ِ سلمہ کی گفتگو ،بعد ازاں تائب ہونا : 8 50
58 ایک اور کوشش اور بیٹی کی سعادت مندی : 8 50
59 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کامان : 9 50
60 حضرت مولانا سیّد محمد میاں صاحب رحمہ اللہ 10 1
61 جیل خانے یا عبادت گاہیں،ان حضرات کے مشاغل کی ایک جھلک : 10 60
62 جمعیة علماء ہند کی نظامت : 12 60
63 ١٩٤٧ء کے بعد حالات اور خدمات : 12 60
64 ٤٧ء کے بعد پیش آنے والے حالات کے ضمن میں : 14 60
65 جدید دفترجمعیة علماء ہند : 15 60
66 آخری دور کی تصانیف : 15 60
67 سلوک واحسان : 17 60
68 تعلیمی اشغال مدارس سے شغف : 18 60
69 عادات واخلاق : 20 60
70 عبادت وریاضت : 21 60
71 آخر وقت تک عزیمت پر عمل پیرا رہنے کی کوشش : 21 60
72 علالت : 22 60
73 وفات : 22 60
74 حُسنِ خاتمہ : 23 60
75 ایک اہم اعلان 25 1
76 قسط :١حضرت حسن بصری رحمة اللہ علیہ اور حضرت علی کے ساتھ اُن کا اتصال 27 1
77 نشو ونما : 30 76
78 حسن بصری نے کن صحابہ سے روایت کی : 34 76
79 فہمِ حدیث 37 1
80 ٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات 37 79
81 شفاعت : 37 79
82 شفاعت کون کون کرے گا : 42 79
83 جہنم میں داخلہ سے پہلے شفاعت : 42 79
84 اکمالِ دین 43 1
85 قرآن وحدیث میں تحریف : 43 84
86 (٢) اکمالِ دین ادلہ ٔ اربعہ کی صورت میں : 48 84
87 دعوت الی الحق : 50 84
88 آپ کے دینی مسائل 51 1
89 ٭( نماز پڑھنے کا طریقہ ) 51 88
90 نماز کی سنتیں : 51 88
91 حاصل مطالعہ 55 1
92 بے ادب بے نصیب : 55 91
93 قبلہ کی طرف تھوکنا بے ادبی ہے : 55 91
94 پاسبان مل گئے کعبہ کو صنم خانے سے : 57 91
95 ھَلْ جَزَآئُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ : 59 91
96 وَکَذَالِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُ وًَّا مِّنَ الْمُجْرِمِیْنَ : 60 91
Flag Counter