ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003 |
اكستان |
|
سے جس سورت کو چاہے پڑھے۔ فجر کی پہلی رکعت میں بہ نسبت دوسری رکعت کے بڑی سورت ہونی چاہیے ۔باقی اوقات میں دونوں رکعتوں کی سورتیں برابر ہونی چاہیں ایک دو آیت کی کمی زیادتی کا اعتبار نہیں ۔عصر اور عشاء کی نماز میں والسماء والطارق اور لم یکن اور ان کے درمیان کی سورتوں میں سے کوئی سورت پڑھنی چاہیے ۔مغرب کی نماز میں اذا زلزلت سے آخر تک ۔ (١١) صرف فجر کی نماز میں پہلی رکعت کی قراء ت کو دوسری سے لمبی کرنا۔ (١٢) رکوع میں تین بار سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم کہنا۔ (١٣) رکوع میںمردوں کو چاہیے کہ وہ اپنی پیٹھ کو بچھادیں اور سر کو پشت کی سیدھ میں رکھیں ۔ دونوں ہاتھوں کی کھلی انگلیوں سے گھٹنوں کو پکڑیں ،پنڈلیوں کو سیدھا رکھیں ،گھٹنوں کو خم نہ دیں اور بازوؤں کوپہلووں سے جُدا رکھیں۔ تنبیہ : عورتوں کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ صرف اس قدر جھکیں کہ ان کے ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائیں ،کمر سیدھی نہ بچھائیں ،ہاتھ کی اُنگلیاں مِلی ہوئی ہوں، گھٹنوں پر صرف ہاتھ رکھ دیں زور نہ دیں ۔گھٹنوں میںخم رکھیں مردوں کی طرح خوب سیدھے نہ کریں اور بازو پہلو سے ملے رہیں۔ (١٤) رکوع سے اُٹھتے وقت امام کو سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہْ اور سیدھے کھڑے ہو کر مقتدی کو رَبَّنَا لَکَ الْحَمْد کہنا اور منفرد کو یہ دونوں کہنا ۔ (١٥) ایک رُکن سے دوسرے رُکن کی طرف منتقل ہوتے وقت تکبیر یعنی اَللّٰہُ اَکْبَرْ کہنا۔ (١٦) سجدے میں جاتے وقت پہلے دونوں گھٹنے پھر دونوں ہاتھ پھر پیشانی پھر ناک رکھناجبکہ بعض کے نزدیک پہلے ناک رکھے پھر پیشانی رکھے اور سجدے سے اُٹھتے وقت اس کے برعکس کرنا۔ (١٧) سجدہ میں دونوں ہاتھوں کی اُنگلیوں کو ملا کر رکھنا اور قبلہ رُخ رکھنا اور دونوں ہتھیلیوں کے درمیان سجدہ کرنا اور اپنے بازوؤں سے جُدا رکھنا او رکہنیوںکو زمین سے اُونچا رکھنا اور پیٹ کو رانوں سے جُدا رکھنا مردوںکے لیے سنت ہے۔ تنبیہہ : عورت کے لیے سجدہ میں سنت یہ ہے کہ وہ بازوپہلو ؤں سے او ر پیٹ ران سے اور ران پنڈلیوں سے اور پنڈلیاں اور کہنیاں زمین سے ملائے اورپائوں کھڑے نہ کرے کیونکہ نبی ۖ کا ارشاد ہے ۔اذا سجدت الصقت بطنھا بفخذیھا کاستر مایکون لھا (عورت جب سجدہ کرے تو اپناپیٹ رانوں سے چپکا لے ایسے طور پر کہ اس کے لیے زیادہ سے زیادہ پردہ کا موجب ہو)۔ (١٨) ہر سجدہ میں تین بار سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَ عْلٰی کہنا۔ (باقی صفحہ ٣٤ )