ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003 |
اكستان |
|
آواز سے کہہ دی تو نماز ہو جائے گی اس کو دوبارہ پڑھنے یا سجدہ سہو کرنے کی ضرورت نہیںالبتہ اس نے چونکہ سنت کو ترک کیا ہے اس لیے ترکِ سنت کی وجہ سے نماز کادرجہ و ثواب کم ہوجائے گا پس جو لوگ (یعنی منکرین حدیث اور منکرین فقہ) ان چاردلیلوں کو شرعی حجت نہیں مانتے اُن کا پورا دین توکیامکمل ہوگا اُن کی تو نماز کی ایک رکعت بھی ادلۂ اربعہ کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی ۔ مثال نمبر٢ : قرآن کریم میں ہے واقیمواالصلٰوة (اور قائم کرو نماز)اس سے پتہ چل گیا کہ نماز فرض ہے سونماز کا فرض ہونا قرآن سے ثابت ہے لیکن نماز شروع کیسے کریں اور ختم کیسے کریں؟ اسکا طریقہ قرآن کریم میں نہیں بتایا گیا یہ طریقہ حدیث ِرسول اللہ نے بتلایاہے ،حدیث پاک میں ہے تحریمھا التکبیر وتحلیلھا التسلیم یعنی نماز کا آغاز تکبیر سے ہے اور اختتام سلام سے ہے لیکن تکبیر تحریمہ اور سلام مقتدی اور منفرد بلند آواز سے کہیں یا آہستہ ؟یہ مسئلہ نہ قرآن میں ہے نہ حدیث میں البتہ اجماع سے ثابت ہے کہ اُمّت کا عملی تواتر اور عملی اجماع اسی پر ہے کہ مقتدی ومنفرد تکبیر تحریمہ اور سلام آہستہ کہتے ہیں پھر تکبیر تحریمہ اور سلام کہنے اور مقتدی ومنفرد کے حق میں ان کے اخفاء کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اس سے مذکورہ بالا تینوں ادلۂ ساکت ہیں لیکن یہ مسئلہ قیاس شرعی سے ثابت ہے ،مجتہدین نے اپنے قیاس شرعی اور اجتہادی اصولوں کے تحت بتایا کہ تکبیرتحریمہ زبان سے کہنا فرض ہے اورسلام زبان سے کہنا واجب ہے اس لیے اگر کسی نے بھول کر زبان سے تکبیر تحریمہ نہ کہی تو اس کی نماز باطل ہے اور اس پر نماز کا اعادہ فرض ہے اور اگر سلام چھوڑ دیا زبان سے نہ کہا تو فرض کی حد تک نماز ادا ہو گئی مگرترکِ واجب کی وجہ سے اس کا اعادہ واجب ہے لیکن امام کا تکبیر تحریمہ و سلام کو بلند آواز سے کہنا اور مقتدی ومنفرد کا آہستہ کہنا سنت ہے اس لیے اس سنت کے ترک کی وجہ سے نمازکا درجہ کم ہوگا مگر نماز ادا ہوگئی اس پر اعادہ نہ فرض ہے اور نہ واجب ہے اور نہ ہی سجدہ سہو واجب ہے ۔اب جو لوگ صرف قرآن یا صرف قرآن وحدیث کو حجت مانتے ہیں وہ بے چارے پہلے تو نماز شروع کر نہیں سکتے کیونکہ نماز شروع کرنے کے لیے ضروری ہے کہ نمازی کو معلوم ہو کہ وہ تکبیر تحریمہ بلند آواز سے کہے یا آہستہ کیونکہ تکبیر تحریمہ کہنے میں یہ دو احتمال ہیں بلند یا آہستہ جب تکبیر تحریمہ کہنے کی یہ کیفیت قرآن وحدیث سے ثابت نہیں تو وہ نماز کو شروع ہی نہیں کر سکتا اور اگر شروع کر بیٹھا تو پھر ختم نہیں کر سکتا کیونکہ نماز ختم ہوتی ہے سلام سے اور سلام بھی مقتدی اور منفرد آہستہ کہیں گے یا بلند اس کی کیفیت معلوم ہونی چاہیے کیفیت معلوم ہوگی تواس کے مطابق سلام پھیریں گے جب سلام کی کیفیت بھی قرآن وحدیث سے ثابت نہیں تو یہ نہ سلام کہہ سکیں گے اور نہ ان کی نماز ختم ہوگی۔ مثال نمبر٣ : نماز کا فرض ہونا قرآن کریم سے ثابت ہے مگر ہر نماز کی رکعات کی تعداد کتنی ہے؟ یہ کتاب اللہ میں مذکورنہیں اس کی تفصیل حدیث پاک میںہے پھر ان رکعات میں سے ہر نماز کی فرض رکعات کتنی ہیں سنت رکعتیں کتنی