Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003

اكستان

47 - 65
کے پیچھے لگتاہے تو وہ کس طرح اِدھر اُدھر دوڑتا ہے اپنی پناہ گاہیں تلاش کرتا ہے کبھی اوپر چڑھتا ہے کبھی نیچے اُترتا ہے کبھی یہاں چھپا کبھی وہاں حتی کہ مارنے والے کو تھکا دیتا ہے اور بعض دفعہ کوئی طرح دے کر بھاگ جاتا ہے میں نے بتایا کہ مجتہد اپنے اجتہاد کے ذریعے کتاب وسنت میں غور کرکے شرعی حکم تلاش کرتاہے باقی امور ِ حِسِّیہ کی جستجو وتلاش کرنا شرعی اجتہاد نہیں قبلہ کس سمت میں ہے یہ ایک حسی چیز ہے اس کے بارے میں سوچنا اور سوچ کر جس سمت میں قبلہ ہونے کا ظن غالب ہو اُدھر منہ کرکے نماز پڑھنا اس کا مجتہدین اور فقہا ء کرام کے اجتہاد سے کوئی تعلق نہیں ۔یقینا اس کویہ پٹی کسی جاہل مجتہد نے غیر مقلدمولوی نے پڑھائی ہوگی اور اس دھوکہ سے اس کو اجتہاد کی لائن پر لگا دیا اب وہ اپنے اجتہادکو قابلِ عمل قابلِ اعتبار اور اپنے لیے حجت سمجھتا ہے لیکن العیاذباللہ پیغمبر علیہ الصلٰوة والسلام اور صحابہ کرام کے اجتہاد ورائے قابلِ عمل اور حجت نہیں مانتا ۔اس افراط وتفریط کے درمیان زمانہ حال کے مطابق راہ اعتدال بھی ملاحظہ کیجیے .......چونکہ قیامت تک جدید حالات کی وجہ سے جدید مسائل کا پیدا ہونا ناگزیر ہے اور ہر مسئلہ کتاب وسنت میں صراحتاً موجود نہیں ہوتا لہٰذا ان مسائل کو اجتہاد کے ذریعہ حل کیا جائے گا نتیجہ یہ کہ جدید مسائل اور اجتہاد کے دونوں سلسلے قیامت تک چلتے رہیں گے سلسلہ اجتہاد میں چند امور کا التزام از بس ضروری ہے  :
	 (١)  اجتہادی اہلیت کی کمی اور شرائط اجتہاد کے فقدان کی وجہ سے نیز وحدت اُمّت کے تقاضا کے پیشِ نظر انفرادی اجتہاد کی بجائے شورائی واجتماعی اجتہاد کی صور ت اختیار کی جائے۔
	 (٢)  شورائی میں وقت کے ماہرترین صاحب رائے متقی ،مخلص ،جرأت مند علماء کو لیا جائے۔
	(٣)  شورٰی شرعی فیصلہ طے کرنے میں خودمختار ہو حکومت کے زیرِاثر نہ ہو پس حکومت شورٰی کے فیصلوں کی پابندہو مگر شورٰی فیصلہ کرنے میں حکومت کی پابند نہ ہو۔
	(٤)  علماء کی یہ شورٰی بوقتِ ضرورت جدید علوم کے دیندار ماہرین حضرات سے بھی استفادہ کرے۔ 		(٥)  جدید مسائل کو سابق مجتہدین کے اُصولوں کی پابندی میں رہتے ہوئے حل کیا جائے کیونکہ اجتہاد فی الاصول کے لیے جتنی اعلیٰ اجتہادی صلاحیت کی ضرورت ہے اس کا وجود اور حصول اجتماعی طورپر بھی ممکن ہے۔
	(٦)  اگلے مجتہدین وفقہاء کے طے شدہ مسائل کو از سرِ نو زیرِ بحث نہ لایا جائے ورنہ اس سے لا محدوداختلافات پیداہو جائیں گے اور وحدت ِاُمّت پارہ پارہ ہو جائے گی ۔نیز آجکل کے ناقصین کو ان کاملین کے حل شدہ مسائل وتحقیقات کو پرکھنے کی اجازت دی جائے تو یہ ایسے ہو گا جیسے ایم اے کے پرچے کو مڈل پا س اور ڈاکٹری کے پرچے کو ڈسپنسرچیک کرے یا عالم وفاضل کو امتحان کے لیے کسی جاہل کے حوالے کردیا جائے یہ یقینا عقل وفطرت اور شرعی اصولوں کے خلاف ہے۔
	(٧)  اگرممبران شورٰی کے علاوہ کوئی صاحب کسی مسئلہ کے متعلق اپنی رائے رکھتے ہوں تو وہ اپنی رائے شورٰی

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
50 درس حدیث 6 1
51 فضیلت حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما 6 50
52 حضرت عائشہ کی غیرت : 6 50
53 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا : 7 50
54 حضرت عائشہ کی باری، لوگوں کا رویہ ، اس کی وجہ : 7 50
55 ازواجِ مطہرات کی دو جماعتیں : 7 50
56 سوکن کی برداشت : 7 50
57 حضرت اُم ِ سلمہ کی گفتگو ،بعد ازاں تائب ہونا : 8 50
58 ایک اور کوشش اور بیٹی کی سعادت مندی : 8 50
59 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کامان : 9 50
60 حضرت مولانا سیّد محمد میاں صاحب رحمہ اللہ 10 1
61 جیل خانے یا عبادت گاہیں،ان حضرات کے مشاغل کی ایک جھلک : 10 60
62 جمعیة علماء ہند کی نظامت : 12 60
63 ١٩٤٧ء کے بعد حالات اور خدمات : 12 60
64 ٤٧ء کے بعد پیش آنے والے حالات کے ضمن میں : 14 60
65 جدید دفترجمعیة علماء ہند : 15 60
66 آخری دور کی تصانیف : 15 60
67 سلوک واحسان : 17 60
68 تعلیمی اشغال مدارس سے شغف : 18 60
69 عادات واخلاق : 20 60
70 عبادت وریاضت : 21 60
71 آخر وقت تک عزیمت پر عمل پیرا رہنے کی کوشش : 21 60
72 علالت : 22 60
73 وفات : 22 60
74 حُسنِ خاتمہ : 23 60
75 ایک اہم اعلان 25 1
76 قسط :١حضرت حسن بصری رحمة اللہ علیہ اور حضرت علی کے ساتھ اُن کا اتصال 27 1
77 نشو ونما : 30 76
78 حسن بصری نے کن صحابہ سے روایت کی : 34 76
79 فہمِ حدیث 37 1
80 ٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات 37 79
81 شفاعت : 37 79
82 شفاعت کون کون کرے گا : 42 79
83 جہنم میں داخلہ سے پہلے شفاعت : 42 79
84 اکمالِ دین 43 1
85 قرآن وحدیث میں تحریف : 43 84
86 (٢) اکمالِ دین ادلہ ٔ اربعہ کی صورت میں : 48 84
87 دعوت الی الحق : 50 84
88 آپ کے دینی مسائل 51 1
89 ٭( نماز پڑھنے کا طریقہ ) 51 88
90 نماز کی سنتیں : 51 88
91 حاصل مطالعہ 55 1
92 بے ادب بے نصیب : 55 91
93 قبلہ کی طرف تھوکنا بے ادبی ہے : 55 91
94 پاسبان مل گئے کعبہ کو صنم خانے سے : 57 91
95 ھَلْ جَزَآئُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ : 59 91
96 وَکَذَالِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُ وًَّا مِّنَ الْمُجْرِمِیْنَ : 60 91
Flag Counter