Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003

اكستان

46 - 65
تبعوھم باحسان رضی اللّٰہ عنہم ورضواعنہ  اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنتی جماعت کی علامت یہ بتائی ماانا علیہ واصحابی لیکن اس کے باوجود غیر مقلدین حضرات صحابہ کرام کو معیار ِحق ماننا توکجا ،ان کی اتباع واطاعت تو کجا ،ان کے علم وفہم کو حجت اور قابلِ اعتبار سمجھنے کے لیے بھی تیار نہیں بلکہ اُن کے غیر معتبر ہونے پر من گڑھت دلائل پیش کیے جاتے ہیں او رصحابہ کرام کے علم وفہم کو غیر معتبر اور مشکوک بنانے کے لیے شکوک وشبہات اور وساوس پیدا کیے جاتے ہیں لہٰذاصحابہ کرام کے بارے میں غیر مقلدین کا یہ نظریہ کتاب وسنت اورعقل ونقل کے خلاف ہے۔
	قرآن کریم میں تقریباً ٢٢ کے قریب آیات ایسی ہیں کہ اِدھر حضرت عمر فاروق   نے رائے پیش کی اُدھر عرش والے نے اس رائے کو اتنا پسند کیا کہ اس کو وحی کو صورت دے کر قرآن کا حصہ بنا دیا ۔عمر فاروق   نے مشورہ دیا یا رسول اللہ! مقامِ ابراہیم کو نماز کی جگہ بنایا جائے حکم آگیا واتخذوا من مقام ابراہیم مصلی۔حضرت عمر فاروق   نے رائے دی حضرت اس منافق کا جنازہ نہ پڑھا یئے مگر حضور نبی اکرم  ۖ نماز جنازہ پڑھانے کے لیے تیار ہیں اللہ تعالیٰ کی جانب سے حضرت عمر کی رائے کے موافق قرآن نازل ہوگیا ولا تصل علی احد منہم مات ابدا ولا تقم علی قبرہ اور پیغمبر علیہ الصلٰوةوالسلام فرماتے ہیں ان اللّٰہ تعالیٰ جعل الحق علیٰ لسان عمرو قلبہ (بے شک اللہ تعالیٰ نے عمر کے قلب وزبان پر حق جاری کر دیا ہے لیکن ان واضح ارشادات کے باوجود موصوف جونا گڑھی طریق محمدی نمبر٧٨ پررقمطراز ہیں ''پس آئو سنو !بہت سے صاف صاف موٹے موٹے مسائل ایسے ہیں کہ حضرت فاروق اعظم  نے ان میں غلطی کی اور ہمارا آپ کا اتفاق ہے کہ فی الوقع ان مسائل کے دلائل سے حضرت فاروق   بے خبر تھے ''اور شمع محمدی ص١٩ پر جلی سرخی قائم کی ''حضرت فاروق کی سمجھ کا معتبر نہ ہونا ''غیر مقلدین کے ہاں مولانا جونا گڑھی معمولی شخصیت نہیںبلکہ ان کے ہاں غیر معمولی شخصیت ہیں حتی کہ سعودی عرب سے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں حج کے موقع پران کی تفسیرحجاج میں مفت تقسیم ہوتی ہے۔
	قارئین ِکرام ! مسئلہ اجتہاد میں آپ نے افراط وتفریط ملاحظہ کیا کہ ایک طرف تو کتاب وسنت اور دین صحابہ کرام کی رائے اور اُن کے فہم کا اعتبار نہیں حتی کہ خود پیغمبر علیہ الصلٰوة والسلام بغیر وحی کے اپنے اجتہاد سے کچھ فرمائیں تووہ بھی حجت نہیں دوسری طرف عرفی وغیر عرفی غیرمقلد خود تحقیق کرنے کا دعویدار ہے اور جو اس کو سمجھ آئے وہ اس کو حرفِ آخر سمجھتا ہے اس مقابلہ میں صحابہ کرام تو اپنی جگہ خود پیغمبر علیہ الصلوٰة والسلام کی سمجھ بھی العیاذباللہ حجت نہیں ایک مرتبہ ایک غیر مقلد نوجوان نے اپنے لیے حقِ اجتہاد ثابت کرنے کے لیے دلیل دی کہ دیکھیے جناب! اگر کسی نمازی کو قبلہ کا پتہ نہ چل رہا ہوتو آپ بھی کہتے ہیں کہ وہ نماز قبلہ کے بارے میں اجتہاد کرے اور اجتہاد کرکے اپنے اجتہاد پر عمل کرے میں نے کہا اگر  اجتہاد محسوس چیزوں کی تلاش وجستجو کا نام ہے تو پھر چوہا آپ سے بڑا مجتہد ہے جب اس کو مارنے پکڑنے کے لیے کوئی اس


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
50 درس حدیث 6 1
51 فضیلت حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما 6 50
52 حضرت عائشہ کی غیرت : 6 50
53 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا : 7 50
54 حضرت عائشہ کی باری، لوگوں کا رویہ ، اس کی وجہ : 7 50
55 ازواجِ مطہرات کی دو جماعتیں : 7 50
56 سوکن کی برداشت : 7 50
57 حضرت اُم ِ سلمہ کی گفتگو ،بعد ازاں تائب ہونا : 8 50
58 ایک اور کوشش اور بیٹی کی سعادت مندی : 8 50
59 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کامان : 9 50
60 حضرت مولانا سیّد محمد میاں صاحب رحمہ اللہ 10 1
61 جیل خانے یا عبادت گاہیں،ان حضرات کے مشاغل کی ایک جھلک : 10 60
62 جمعیة علماء ہند کی نظامت : 12 60
63 ١٩٤٧ء کے بعد حالات اور خدمات : 12 60
64 ٤٧ء کے بعد پیش آنے والے حالات کے ضمن میں : 14 60
65 جدید دفترجمعیة علماء ہند : 15 60
66 آخری دور کی تصانیف : 15 60
67 سلوک واحسان : 17 60
68 تعلیمی اشغال مدارس سے شغف : 18 60
69 عادات واخلاق : 20 60
70 عبادت وریاضت : 21 60
71 آخر وقت تک عزیمت پر عمل پیرا رہنے کی کوشش : 21 60
72 علالت : 22 60
73 وفات : 22 60
74 حُسنِ خاتمہ : 23 60
75 ایک اہم اعلان 25 1
76 قسط :١حضرت حسن بصری رحمة اللہ علیہ اور حضرت علی کے ساتھ اُن کا اتصال 27 1
77 نشو ونما : 30 76
78 حسن بصری نے کن صحابہ سے روایت کی : 34 76
79 فہمِ حدیث 37 1
80 ٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات 37 79
81 شفاعت : 37 79
82 شفاعت کون کون کرے گا : 42 79
83 جہنم میں داخلہ سے پہلے شفاعت : 42 79
84 اکمالِ دین 43 1
85 قرآن وحدیث میں تحریف : 43 84
86 (٢) اکمالِ دین ادلہ ٔ اربعہ کی صورت میں : 48 84
87 دعوت الی الحق : 50 84
88 آپ کے دینی مسائل 51 1
89 ٭( نماز پڑھنے کا طریقہ ) 51 88
90 نماز کی سنتیں : 51 88
91 حاصل مطالعہ 55 1
92 بے ادب بے نصیب : 55 91
93 قبلہ کی طرف تھوکنا بے ادبی ہے : 55 91
94 پاسبان مل گئے کعبہ کو صنم خانے سے : 57 91
95 ھَلْ جَزَآئُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ : 59 91
96 وَکَذَالِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُ وًَّا مِّنَ الْمُجْرِمِیْنَ : 60 91
Flag Counter