ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003 |
اكستان |
|
لاالٰہ الا اللّٰہ قال لیس ذالک لک ولٰکن وعزتی وجلالی وکبریا ئی وعظمتی لاخرجن منھا من قال لا الٰہ الا اللّٰہ۔(بخاری ومسلم) حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے بیان فرمایا : جب قیامت کا دن ہوگا(اور سب اولین وآخرین میدان حشر میں جمع ہوگے)تو لوگوں میں سخت اضطراب اور ازدحام کی کیفیت ہوگی پس وہ لوگ (یعنی اہلِ محشر کے نمائندے ) آدم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے کہ اپنے رب سے ہماری سفارش کر دیجیے (کہ ہمیں اس حالت سے چھٹکارا ملے) آدم علیہ السلام فرمائیں گے کہ میں اس کام کے لائق اور اس مرتبہ کا نہیں ہوں لیکن تم کو چاہیے کہ ابراہیم علیہ السلام کے پاس جائو وہ اللہ کے خلیل ہیں ( شاید وہ تمہارے کام آسکیں ) پس یہ لوگ ابراہیم علیہ السلام کی خدمت میںحاضرہو ں گے (اور اُن کے سامنے شفاعت کا اپنا سوال رکھیں گے )وہ بھی فرمائیں گے کہ میں اس کام کے لائق نہیں ہوں لیکن تمہیں موسیٰ علیہ السلام کے پا س جانا چاہیے وہ اللہ کے کلیم ہیں (جنہیں اللہ نے بلا واسطہ اپنی ہم کلامی کا شرف بخشا ہے شاید وہ تمہارا کام کرسکیں )پس یہ لو گ موسیٰ علیہ السلام کی خدمت میں حاضرہوں گے(اور اپنی وہی عرض اُن کے سامنے رکھیں گے ) وہ بھی یہی فرمائیں گے کہ میں اس کام کے لائق نہیںہوں لیکن تمہیں عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جانا چاہیے وہ روح اللہ اور کلمةاللہ ہیں (یعنی اللہ نے اُن کو انسانی پیدائش کے عام مقرر ہ اسباب کے بغیر صرف اپنے حکم سے پیدا کیا ہے اور اُن کوغیر معمولی قسم کی رُوحانیت بخشی ہے) تو تم اُن کی خدمت میں جائو (شاید وہ تمہارے لیے حق تعالیٰ سے عرض کرنے کی جراء ت کر سکیں )پس یہ لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے (اور اُن سے شفاعت کی درخواست کریں گے )وہ بھی یہی فرمائیں گے کہ میں اس کام کا اور اس مرتبہ کا نہیں ہوں تم کو (اللہ کے آخری نبی )محمد ۖ کی خدمت میں حاضر ہونا چاہیے ( رسول اللہ ۖ فرماتے ہیں کہ) پھر وہ لوگ میرے پاس آئیں گے (اور شفاعت کے لیے مجھ سے کہیں گے ) تو میں کہوں گا کہ میں اِس کام کا ہوں (او ر یہ میرا ہی کام ہے )پس میں اپنے رب کریم کی بارگاہ خاص میں حاضری کی اجازت طلب کروں گا مجھے اجازت دیدی جائے گی (میں وہاں حاضر ہو جائوںگا ) اور اللہ تعالیٰ اُس وقت مجھے اپنی کچھ خاص تعریفیں اپنی حمد کے لیے الہام فرمائیں گے (جو اِس وقت مجھے معلوم نہیں ہیں )تو اُس