Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003

اكستان

32 - 65
	(د) حسن کہتے ہیں کہ میں ازواج مطہرات کے گھروں میں جایا کرتا تھا  اور ان کے گھروں کی چھتوں سے ہاتھ لگا لیا کرتا تھا۔
	ان تمام روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ حسن کا نشوونما مدینے میں ہوا ۔پھر ابن سعد کا یہ لکھ دیناکہ ان کا نشوونما وادی القری میں ہوا ،جبکہ اس کی تائید میں ایک لفظ بھی نہ لکھا ہو، ناقابلِ فہم ہے۔
	ابن سعد (م ٢٣٠ھ )چونکہ مقدم ترین مآخذ ہیں اس لیے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ جب انھوںنے یہ لکھ دیا کہ حسن کانشوونما وادی القری میں ہوا تو ان کے بعدوالوں میںسے ابن قتیبہ (م٢٧٦ھ) ابن خلکان (م٦٨١ھ) کرمانی (م٧٨٦ھ) اور ابن حجر (م٨٥٢ھ)نے بھی انہی کی پیروی کی لیکن ان حضرات میں سے بھی کسی نے کوئی واقعہ ایسا نہیں لکھا جس سے حسن کا وادی القری میں نشوونما پانا معلوم ہوتا ہو۔
	ابن حجر نے وادی القری میں نشوونما کے ذکر کے ساتھ ابوزرعہ کا یہ قول بھی نقل کیا ہے کہ حسن نے علی   کو مدینہ میں دیکھا اور جب علی کوفہ اور بصرہ کی طرف چلے گئے تو اس کے بعد حسن کی ان سے ملاقات نہیں ہوئی  ٢  ،اسی طرح ابن مدینی کا یہ قول بھی نقل کیا ہے کہ ''حسن نے علی کو نہیں دیکھا البتہ جب علی مدینہ میں تھے تو حسن کم عمر (غلام )تھے''۔  ٣
	یہ دونوں روایتیں ابن حجر کے قول کے برخلاف کہ حسن نے وادی القری میں نشوونما پایا ، ان کے مدینہ میں نشوونما کو بتاتی ہیں۔
	ذہبی (م٧٤٨ھ) لکھتے ہیں کہ  :
''نشاء بالمدینة وحفظ کتاب اللّٰہ فی خلافة عثمان و سمعہ یخطب بمرات وکان یوم الدار ابن اربع عشرة سنة ٣  ''
 حسن کا نشوونما مدینہ میں ہوا ، خلافت عثمان کے زمانہ میں انھوں نے قرآن کریم حفظ کیا، کئی بار عثمان کو خطبہ دیتے سنا اور شہادت عثمان کے وقت وہ چودہ سال کے تھے۔
	ذہبی کی اس بات سے معلوم ہوتاہے کہ پیدا ہونے کے بعد سے چودہ سال کی عمر کو پہنچنے تک حسن مسلسل مدینے میں رہے اور اس میں وادی القری کا کوئی ذکر نہیں۔
	ذہبی نے اپنے پیشرئوں کے خلاف  نشأ بالمدینة  غالباً اسی لیے لکھا ہے کہ ان کے پاس اپنے دعوٰی کی واضح  شہادتیں موجود ہیں ۔یہ شہادتیں خوداُن لوگوں کے یہاں بھی ملتی ہیں جو وادی القری میں نشوونما کے قائل ہیں ۔ اس کے
   ١   طبقات ١/٥٠١،٧/١٧١۔یہ روایت بخاری کی ادب المفرد میں موجود ہے(ادب المفرد  ١/٥٣٨، باب التطاول فی البیان )۔
  ٢  تہذیب ٢/٢٦٦      ٢ا  یضاً    ٣  تذکرة الحفاظ  ١/٧١


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
50 درس حدیث 6 1
51 فضیلت حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما 6 50
52 حضرت عائشہ کی غیرت : 6 50
53 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا : 7 50
54 حضرت عائشہ کی باری، لوگوں کا رویہ ، اس کی وجہ : 7 50
55 ازواجِ مطہرات کی دو جماعتیں : 7 50
56 سوکن کی برداشت : 7 50
57 حضرت اُم ِ سلمہ کی گفتگو ،بعد ازاں تائب ہونا : 8 50
58 ایک اور کوشش اور بیٹی کی سعادت مندی : 8 50
59 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کامان : 9 50
60 حضرت مولانا سیّد محمد میاں صاحب رحمہ اللہ 10 1
61 جیل خانے یا عبادت گاہیں،ان حضرات کے مشاغل کی ایک جھلک : 10 60
62 جمعیة علماء ہند کی نظامت : 12 60
63 ١٩٤٧ء کے بعد حالات اور خدمات : 12 60
64 ٤٧ء کے بعد پیش آنے والے حالات کے ضمن میں : 14 60
65 جدید دفترجمعیة علماء ہند : 15 60
66 آخری دور کی تصانیف : 15 60
67 سلوک واحسان : 17 60
68 تعلیمی اشغال مدارس سے شغف : 18 60
69 عادات واخلاق : 20 60
70 عبادت وریاضت : 21 60
71 آخر وقت تک عزیمت پر عمل پیرا رہنے کی کوشش : 21 60
72 علالت : 22 60
73 وفات : 22 60
74 حُسنِ خاتمہ : 23 60
75 ایک اہم اعلان 25 1
76 قسط :١حضرت حسن بصری رحمة اللہ علیہ اور حضرت علی کے ساتھ اُن کا اتصال 27 1
77 نشو ونما : 30 76
78 حسن بصری نے کن صحابہ سے روایت کی : 34 76
79 فہمِ حدیث 37 1
80 ٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات 37 79
81 شفاعت : 37 79
82 شفاعت کون کون کرے گا : 42 79
83 جہنم میں داخلہ سے پہلے شفاعت : 42 79
84 اکمالِ دین 43 1
85 قرآن وحدیث میں تحریف : 43 84
86 (٢) اکمالِ دین ادلہ ٔ اربعہ کی صورت میں : 48 84
87 دعوت الی الحق : 50 84
88 آپ کے دینی مسائل 51 1
89 ٭( نماز پڑھنے کا طریقہ ) 51 88
90 نماز کی سنتیں : 51 88
91 حاصل مطالعہ 55 1
92 بے ادب بے نصیب : 55 91
93 قبلہ کی طرف تھوکنا بے ادبی ہے : 55 91
94 پاسبان مل گئے کعبہ کو صنم خانے سے : 57 91
95 ھَلْ جَزَآئُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ : 59 91
96 وَکَذَالِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُ وًَّا مِّنَ الْمُجْرِمِیْنَ : 60 91
Flag Counter