Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003

اكستان

29 - 65
الد کا نام ''یسار'' تھا  ١  اور کنیت ابوالحسن ۔آپ کے والد میسان کے قیدیوں میں سے تھے ۔  ٢ 
  	حضرت حسن کے دوبھائی اور بھی تھے ، ایک'' سعید'' جن کا ذکر متعدد حضرات نے کیاہے اور بخاری نے لکھا ہے کہ سعید کا انتقال حسن کی زندگی ہی میں سنہ ١٠٠ھ میں ہوگیا تھا(تاریخ صغیر ص١١٧)۔ 
	ابن القیسرانی نے سعید کے ساتھ'' عمارہ ''نام کے ایک اور بھائی کا بھی ذکر کیا ہے ۔(کتاب الجمع ١/٨٠)ابن سعد (طبقات ٧/١٥٦۔١٥٧ )، ابن قتیبہ(معارف ص١٩٤۔١٩٥ )،ابو نعیم (حلیہ ٢/١٤٧ )، ابن خلکان(وفیات ١/٣٥٤۔٣٥٥ ) اور دوسرے معتدد حضرات نے لکھاہے کہ حسن کے دودھ پینے کے زمانہ میں جب ان کی والدہ کسی کام سے باہر جایا کرتی تھیں اور حسن رونے لگتے تھے تو اُم المؤمنین حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا انہیں بہلانے کے لیے ان کے منہ میں اپنا پستان دید یا کرتی تھیں ۔ان میں دودھ بھی اُتر آتا تھا اور حسن کی فصاحت وبلاغت ،علم وحکمت اور ورع و تقوٰی اسی دودھ کی برکت ہے۔
	اس میںاختلاف ہے کہ حسن بصری کے والد کسی کے غلام تھے۔ ابن القیسرانی (کتاب الجمع ١/١٨٠)،بخاری(تاریخ کبیر قسم ٢ ج١ ص٢٨٧، تاریخ صغیر ص١١٧)، ابن ابی حاتم (کتاب الجرح ج١قسم٢ص٤٠)، نووی(تہذیب الاسمأ١/١٦١)، ذہبی(تذکرةالحفاظ١/٧١)، ابن عماد حنبلی(شذرات ١/١٣٦)، ابن خلکان(وفیات ١/٣٥٤) ، ابن اثیر(البدایہ ٩/٢٦٦) ، نکلسن (R.A.Nicholson)اور آربری (A.F.Arbery)لکھتے ہیں کہ حسن کے والد یسار زید بن ثابت کے غلام تھے۔ انسائیکلو پیڈیا آف اسلام میں بھی یہی ہے(٢/٢٧٣)۔
   ١  تذکرہ نگار عام طورپر حسن بصری کے والد کا نام یسار بتاتے ہیں لیکن طبری نے ان کے والد کا نام حبیب لکھا ہے اور مذہباً انہیں نصرانی بتایا ہے (تاریخ ١/٢٩ ،٢٠ـ١)اور ابن کثیر نے یسار کے ساتھ ساتھ ان کا نام ''ابرد'' بھی لکھا ہے (البدایہ والنہایہ ٩/٢٦٦)۔
   ٢   بصرہ کی سرزمین میں میسان ایک جگہ ہے ۔حضرت عمر نے نعمان بن نضلہ کو میسان کا گورنر مقرر کیا تھا (وفیات ١/٢٥٤معجم ما استعجم ٤/١٢٨٣) محمد اسماعیل صاوی ،ابن قتیبہ کی معارف کے حاشیہ میں لکھتے ہیں کہ میسان بصرہ او ر واسطہ کے درمیان ایک ضلع ہے۔ بقول ابن قتیبہ اسے عہد فاروقی میں مغیرہ نے اس وقت فتح کیا تھا جبکہ وہ بصرہ کے والی تھے ۔(اخبار القضاة ٢/٤) انسان العیون میں ہے کہ حسن بصری کے والد فارس کی ایک جنگ میں حضرت خالد کے ہاتھوں قید ہوئے القول حاشیہ ص٣١)نکلسن بھی یہی لکھتے ہیں کہ فتح عراق کے دوران ١٢ھ میاں خالد بن ولید کے ہاتھوں قید ہوئے۔
Encyclopcadia of Religion and Ethics vol-Vl-p-525) ( ابن قتیبہ (معارف ص٩٤)اور ابن حیان (اخبار القضاة ٢/٤) نے بعض لوگوں کا یہ قول بھی ذکر کیاہے کہ حسن کے والد یسار ،میسان کے بجائے نہر المراة کے قیدیوں میں سے تھے۔
   ٣   Encycopaedia of religion and Ethics.vol.VI.P.525.
  ٤   Muslim Saints P.19

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
50 درس حدیث 6 1
51 فضیلت حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما 6 50
52 حضرت عائشہ کی غیرت : 6 50
53 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا : 7 50
54 حضرت عائشہ کی باری، لوگوں کا رویہ ، اس کی وجہ : 7 50
55 ازواجِ مطہرات کی دو جماعتیں : 7 50
56 سوکن کی برداشت : 7 50
57 حضرت اُم ِ سلمہ کی گفتگو ،بعد ازاں تائب ہونا : 8 50
58 ایک اور کوشش اور بیٹی کی سعادت مندی : 8 50
59 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کامان : 9 50
60 حضرت مولانا سیّد محمد میاں صاحب رحمہ اللہ 10 1
61 جیل خانے یا عبادت گاہیں،ان حضرات کے مشاغل کی ایک جھلک : 10 60
62 جمعیة علماء ہند کی نظامت : 12 60
63 ١٩٤٧ء کے بعد حالات اور خدمات : 12 60
64 ٤٧ء کے بعد پیش آنے والے حالات کے ضمن میں : 14 60
65 جدید دفترجمعیة علماء ہند : 15 60
66 آخری دور کی تصانیف : 15 60
67 سلوک واحسان : 17 60
68 تعلیمی اشغال مدارس سے شغف : 18 60
69 عادات واخلاق : 20 60
70 عبادت وریاضت : 21 60
71 آخر وقت تک عزیمت پر عمل پیرا رہنے کی کوشش : 21 60
72 علالت : 22 60
73 وفات : 22 60
74 حُسنِ خاتمہ : 23 60
75 ایک اہم اعلان 25 1
76 قسط :١حضرت حسن بصری رحمة اللہ علیہ اور حضرت علی کے ساتھ اُن کا اتصال 27 1
77 نشو ونما : 30 76
78 حسن بصری نے کن صحابہ سے روایت کی : 34 76
79 فہمِ حدیث 37 1
80 ٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات 37 79
81 شفاعت : 37 79
82 شفاعت کون کون کرے گا : 42 79
83 جہنم میں داخلہ سے پہلے شفاعت : 42 79
84 اکمالِ دین 43 1
85 قرآن وحدیث میں تحریف : 43 84
86 (٢) اکمالِ دین ادلہ ٔ اربعہ کی صورت میں : 48 84
87 دعوت الی الحق : 50 84
88 آپ کے دینی مسائل 51 1
89 ٭( نماز پڑھنے کا طریقہ ) 51 88
90 نماز کی سنتیں : 51 88
91 حاصل مطالعہ 55 1
92 بے ادب بے نصیب : 55 91
93 قبلہ کی طرف تھوکنا بے ادبی ہے : 55 91
94 پاسبان مل گئے کعبہ کو صنم خانے سے : 57 91
95 ھَلْ جَزَآئُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ : 59 91
96 وَکَذَالِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُ وًَّا مِّنَ الْمُجْرِمِیْنَ : 60 91
Flag Counter