Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003

اكستان

11 - 65
	اکتوبر میں والد صاحب رحمة اللہ علیہ بھی ان میں شامل ہوگئے تھے ۔وہاں شیخ الاسلام  سے درسِ قرآن پاک کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا مگر یہ درس   ١  ایک ہفتہ ہونے پایا تھا کہ حضرت شیخ الاسلام قدس سرہ العزیز کو مراد آباد سے نینی جیل (الٰہ آباد) منتقل کردیا گیا۔یہ حضرات جن کے لیے یہ جیل خانہ ایک عبادت گاہ اور درس گاہ بن گئی تھی حضرت اقدس کی مفارقت پر تڑپتے رہ گئے۔
	کچھ عرصہ بعد والد صاحب اور حضرت مولانا حفظ الرحمن صاحب   کوبھی بریلی سینٹرل جیل منتقل کر دیا گیا او ر دوسرے بقیہ حضرات کوبھی مختلف مقامات پر۔ والد صاحب جیل ہی میں تھے کہ دادا جان رحمة اللہ علیہ کی وفات ہوئی۔داداجان رحمة اللہ علیہ کوتنفس(دمہ) کا عارضہ تھا ۔ ٣٤ء کے بعد ایک دفعہ جب والد صاحب رحمة اللہ علیہ اسیر تھے ایک دن میں کچھ اشعار پڑھ رہا تھا دادا جان مرحوم پر اِن کا بہت اثر ہوا ۔اب مجھے اس نظم کے صرف تین مصرعے یاد ہیں یہ نظم مخمس کے طرزپر تھی ۔
بلبل بے خانما اب تو چمن سے دور ہے	گردشِ تقدیر سے لاچار ہے مجبور ہے
 اس کا چھٹا مصرعہ یہ تھا  : 	کیوں میرا نورِ نظر آنکھوں سے میری دور ہے
( باقی حاشیہ ص ٩ ) حتی کہ عزیزی قاری عبداللہ آئیپھر اُن سے گفتگو کے بعد رفع اشکالات کا ذکر فرمایاتھا۔حضرت مولانا مفتی محمود صاحب نے قرأتِ عشرہ اِن ہی سے پڑھی ہیں ۔جولائی ٤٤ء میں جیل سے آنے کے بعد وفات پائی ۔آپ کی وفات کے عرصہ بعد قبر بیٹھ گئی جسم مبارک سالم نکلا ۔آپ کی ذات بہت چھوٹی تھی لیکن میں سوچتا ہوں کہ اپنے آپ کو سیّد صدیقی فاروقی اور عثمانی وغیرہ کہلا کر خوش ہوجانے والے حضرات کو عبرت حاصل کرنی چاہیے کہ کل قیامت کے دن جناب رسول اللہ  ۖ کے قریب وہ ہوں گے یا آپ کا وہ اُمّتی ہوگا جو عمل ورع او ر تقوٰی او راتباعِ سنت سے مزین رہا ہو چاہے وہ حضرت قاری صاحب ہوں یا مفتی اعظم ہند حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ صاحب ہوں ۔ رحمہا اللہ ورفع درجاتہا۔آمین۔ 
	حضرت مولانا مفتی محمود صاحب مدظلہم ایک بار اس بات پر اظہارِ افسوس فرمارہے تھے کہ فتاوٰی کے نئے ایڈیشن میں                        حضرت اقدس تھانوی قدس سرہ العزیز کی اس تمہیدی عبارت کو حذف کرد یا گیا ہے جس میں حضرت مولانا عبداللہ صاحب کا ذکر حضرت نے فرمایا تھا۔ حضرت مفتی صاحب حضرت قاری صاحب  کے حالات پر عجب انداز میں روشنی ڈالتے ہیں ۔ کیا اچھا ہو کہ وہ حالات ضبط ِتحریر میں آجائیں ۔
   ١   والد ماجد نور اللہ مرقدہ نے یہ دروس تحریر فرمائے تھے جو کتابی شکل میں شائع ہو چکے ہیں۔ اس کا نام ہم نے'' مجالس سبعہ'' رکھا ہے کیونکہ سات ہی مجلسیں ہونے پائی تھیں یہاں اسکا فوٹو لے کر طبع کرادی ہے۔


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
50 درس حدیث 6 1
51 فضیلت حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما 6 50
52 حضرت عائشہ کی غیرت : 6 50
53 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا : 7 50
54 حضرت عائشہ کی باری، لوگوں کا رویہ ، اس کی وجہ : 7 50
55 ازواجِ مطہرات کی دو جماعتیں : 7 50
56 سوکن کی برداشت : 7 50
57 حضرت اُم ِ سلمہ کی گفتگو ،بعد ازاں تائب ہونا : 8 50
58 ایک اور کوشش اور بیٹی کی سعادت مندی : 8 50
59 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کامان : 9 50
60 حضرت مولانا سیّد محمد میاں صاحب رحمہ اللہ 10 1
61 جیل خانے یا عبادت گاہیں،ان حضرات کے مشاغل کی ایک جھلک : 10 60
62 جمعیة علماء ہند کی نظامت : 12 60
63 ١٩٤٧ء کے بعد حالات اور خدمات : 12 60
64 ٤٧ء کے بعد پیش آنے والے حالات کے ضمن میں : 14 60
65 جدید دفترجمعیة علماء ہند : 15 60
66 آخری دور کی تصانیف : 15 60
67 سلوک واحسان : 17 60
68 تعلیمی اشغال مدارس سے شغف : 18 60
69 عادات واخلاق : 20 60
70 عبادت وریاضت : 21 60
71 آخر وقت تک عزیمت پر عمل پیرا رہنے کی کوشش : 21 60
72 علالت : 22 60
73 وفات : 22 60
74 حُسنِ خاتمہ : 23 60
75 ایک اہم اعلان 25 1
76 قسط :١حضرت حسن بصری رحمة اللہ علیہ اور حضرت علی کے ساتھ اُن کا اتصال 27 1
77 نشو ونما : 30 76
78 حسن بصری نے کن صحابہ سے روایت کی : 34 76
79 فہمِ حدیث 37 1
80 ٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات 37 79
81 شفاعت : 37 79
82 شفاعت کون کون کرے گا : 42 79
83 جہنم میں داخلہ سے پہلے شفاعت : 42 79
84 اکمالِ دین 43 1
85 قرآن وحدیث میں تحریف : 43 84
86 (٢) اکمالِ دین ادلہ ٔ اربعہ کی صورت میں : 48 84
87 دعوت الی الحق : 50 84
88 آپ کے دینی مسائل 51 1
89 ٭( نماز پڑھنے کا طریقہ ) 51 88
90 نماز کی سنتیں : 51 88
91 حاصل مطالعہ 55 1
92 بے ادب بے نصیب : 55 91
93 قبلہ کی طرف تھوکنا بے ادبی ہے : 55 91
94 پاسبان مل گئے کعبہ کو صنم خانے سے : 57 91
95 ھَلْ جَزَآئُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ : 59 91
96 وَکَذَالِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُ وًَّا مِّنَ الْمُجْرِمِیْنَ : 60 91
Flag Counter