ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2003 |
اكستان |
|
بنوائے ،میں نے دیکھا ہے کہ وہ یہ رسائل باوضو تحریر فرمایا کرتے تھے۔ رسائل دینیہ کا یہ نصاب ہندوستان بھر میں مقبول ہوا ۔ازہر شاہ صاحب قیصر مدظلہم ابن حضرت مولانا انور شاہ صاحب رحمہ اللہ رسالہ ''دار العلوم''کے ایک تعزیتی نوٹ میں جو اُنہوںنے دسمبر٧٥ء کے پرچہ میں لکھا تھا تحریر فرماتے ہیں : ''جمعیة کی سیاسی خدمات سے دنیا کو متعارف کرانے والے مولانا موصوف ہی تھے ،دسیوں کتابیں آپ نے لکھیں اور بڑی محنت و جانفشانی سے لکھیں ۔سیاسی علماء پر مولانا کے جواحسانا ت ہیں وہ بُھلا ئے نہیں جاسکتے ۔مجاہد ملت مولانا حفظ الرحمن صاحب رحمہم اللہ کے دورِ نظامت میں آپ نے ''دینی تعلیم کا رسالہ'' سات حصوں میں چھوٹے بچوں کے لیے لکھا اور اسے اپنے اہتمام میں عمدہ کتابت و طباعت سے شائع کرایا اور بحیثیت مصنف اس پر اپنا نام درج نہیں کیا ۔یہ مولانا کے اخلاص کا نتیجہ تھا کہ دینی تعلیم کا رسالہ پورے ملک میں بہت مقبول ہوا ۔اس سے پہلے آپ نے بچوں کے لیے ''تاریخ الا سلام'' نام کا رسالہ تین حصوں میں لکھا تھا ۔کہا جا سکتا ہے کہ آج کوئی بچے والا گھران رسالوں سے خالی نہیں میرا اندازہ ہے کہ چھوٹی بڑی کوئی پچاس ١ کتابوں کے آپ مصنف ہیں ''۔ یہ رسالے اور ان کے معاون عمد ہ چارٹ ایک نہایت عمدہ تعلیمی سیٹ ہے اور اب یہ رسالے گیارہ حصوں میں ہیں۔بچوں کے لیے ابتداء سے آٹھویں جماعت تک کے لیے ان میں آداب واخلاق ،عقائد وعبادات اور ضروری مسائل سب دلچسپ پیرایہ میں ہیں۔ ''علماء حق اور اُن کے مجاہدانہ کارنامے''دو حصوںمیں ہیں پہلے حصے میں ١٨٥٧ء سے حضرت شیخ الہند قدس اللہ سرہ العزیز کے دور تک کے حالات ہیں ۔دوسرا حصہ زیادہ ضخیم ہے اس میں ان علماء کے حالات ہیں جنہوں نے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں یا اُن کے معاون رہے ،یہ کتاب اسی نقطۂ نظر سے شاندا رماضی کی طرح لکھی گئی ہے ۔اس میں ١٩٤٧ء تک کے حالات ہیں ۔ ''جمعیة علماء ہند کیا ہے؟ ''اور ''مختصر تذکرہ خدماتِ جمعیة علماء ہند ''دوحصوں میں تحریر فرمائیں ۔یہ بھی اسی طرح کی کتابیں ہیں۔ ٤٧ ء کے بعد ایک طرف تو یہ تھا کہ مسلمانوں کو برآمدکیا جائے دوسری طرف ان کی تصانیف سے ظاہر ہوتا ہے ١ ویسے درحقیقت تقریباً اسّی کتابیں لکھی ہیں ۔حامد میاں