ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003 |
اكستان |
|
او ر ایک دن ٹہرانے پر راضی ہو گئے اب اُنہوں نے پاسپورٹ واپس کرد ئیے اور ٹکٹیں اپنے ہمراہ لے گئے اور حکم دیا کہ اپنی ٹکٹیں ری کنفرم کروانے کے لیے روانگی سے ایک ہفتہ پہلے بذریعہ فون درخواست پیش کردینا ہم آپ کی سیٹیں ری کنفرم کرادیں گے۔ الغرض آٹھ دن مکہ معظمہ میں گزارنے کے بعد ٣١ اکتوبر کو براستہ بدر شریف عازم مدینہ ہوئے شام کو مدینہ منورہ پہنچ گئے وہاں رہائش کے لیے جس ہوٹل سے بھی رابطہ کیا تو اُنہوں نے صاف صاف بتایا کہ یہ کرایہ (تقریبًا ١٥ریال فی کس فی یوم ) پانچ نومبر تک ہے چھ نومبر کو ماہ رمضان شروع ہو جائے گا اس لیے یہ کرایہ تقریبًا چارگنا ہو جائے گا پھر ہفتہ اور مزید بڑھتارہے گا ۔ ضیاللعجب کرایہ پرمکان دینے والے سب لوگ پاکستانی بنگلہ دیشی یا ہندوستانی ہوتے ہیں اس طرح کا سلوک کرکے مکہ مدینہ والوں کو بدنام کرتے ہیں کیونکہ یہ لوگ عرب مالکوں سے ایک سال کے لیے مکان کرایہ پر لے لیتے ہیں پھر اپنی مرضی کے کرائے ہم لوگوں سے وصول کرتے ہیں اس سلسلہ میں سعودی حکومت کو قانون سازی کرنی چاہیے تاکہ عازمین حرم اہل حرم سے بدظن ہو کر اپنا ایمان خراب نہ کریں ۔ ١٢ نومبر کو ہماری واپسی کی سیٹیں کنفرم تھیں ۔کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ حرمین شریفین میں مزید قیام کیا جائے ،کچھ لوگ جلد واپس آنا چاہتے تھے لیکن چونکہ ٹکٹیںہمارے پاس نہ تھیںاس لیے ہم بے دست وپا تھے نہ تاریخ میں اضافہ کروا سکتے تھے نہ کمی ۔چنانچہ گیارہ نومبر کو عازم مکہ معظمہ ہوئے جو کمرہ پہلے ہی ٤٥ ریال یومیہ پر لیا ہوا تھا وہ کمرہ اب ١٥٠ریال یومیہ پر بڑی مشکل سے ملا ۔عمرہ کرنے کے بعد ١٢ نومبر کو عازم جدہ ہوئے ائیر پورٹ پہنچنے پر ہماری ٹیکٹیں واپس ملیں تو خدا تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔ اب پاکستان میں نئی حکومت بر سراقتدار آ گئی ہے اس لیے ارباب اقتدار سے التماس ہے کہ نام نہاد عمرہ پیکج کو ختم کرکے عمرہ کے لیے سابقہ طریقہ بحال کرایا جائے تاکہ عازمین حرمین شریفین ذہنی اذیت سے نجات حاصل کریں اور سکون صفحہ نمبر 46 کی عبارت سے پاکستان اور عالم اسلام کے استحکام کے لیے دعا گو رہیں ۔پاکستان میں کچھ لوگ جعلی پیکج بنا کر سادہ لوگوں سے رقم وصول کر لیتے ہیں لیکن جدہ جا کر پتہ چلتا ہے کہ یہ پیکج جعلی تھا پھر عازم حرمین کے ساتھ جو بیتتی ہے وہ وہی جانتا ہے ۔اس قسم کا واقعہ اس مرتبہ ہمارے ایک دوست میاں محمد محسن صاحب کے ساتھ پیش آیا پاکستان میں اُن سے چودہ دن کے پیکج کے پیسے لیے گئے اور انہیں معاہدے کے دو کاغذ دئیے گئے ایک پر چودہ دن درج تھا دوسرے پر دودن ،مکہ جانے پر پتہ چلا کہ سبز رنگ والا کاغذصحیح ہے جس پر دودن کا پیکج درج ہے اور سفید رنگ کا کاغذ جس پر چودہ دن کا پیکج لکھا تھا جعلی تھا چنانچہ اُنہوں نے مکہ اور مدینہ میں اپنے اوقات بڑے کرب کے ساتھ