ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2003 |
اكستان |
|
کے ان معاصرین کو جنہوںنے مولانا کے اکثر بلکہ جملہ اساتذہ و مشائخ کو دیکھا تھا کہتے ہوئے سنا کہ فروتنی اور کسر نفسی میںتو مولانااپنے زمانہ کے جملہ علماء تو درکنا ر اپنے جملہ اساتذہ سے بھی سبقت لے گئے پھر جبکہ کوئی فرد بشر اس کا انکار نہیں کرسکتا کہ مولانا مرحوم کی جملہ حرکات وسکنات للہیت اور اخلاص پرمبنی تھیں اغراض و نفسیانیت کا ان میں نام و نشان بھی نہ تھا ۔تو حسب قاعدہ نبو یہمن تواضع للّٰہ رفعہ اللّٰہ (جس نے اللہ کے لیے فروتنی اختیارکی اس کو اللہ تعالی بلند کرے گا)۔ حضرت مولانا رحمة اللہ علیہ کی کیسی اور کتنی علوشان کا بار گاہ رب العزت میں پتا چلتا ہے۔ اس میں شک نہیں کہ جو کچھ مولانا رحمة اللہ علیہ کو حاصل ہوا وہ سب کچھ حضرت مولانا نانوتوی اور مولانا گنگوہی قدس اللہ ا سر ار ہماہی کا فیض تھا مگر حسن قابلیت اور مبداء فیاض کے کرم نے نہایت ہی عجیب وعدیم النظیر شگوفہ بنایا تھا۔ اللّٰھم ارض عنہ وارضہ وامدنابا مداد ہ ۔آمین۔ اس قلب کو جس طرح خداوند کریم نے وسعت عطا فرمائی تھی اسی طرح تحمل اور حوصلہ اس قدر عطا فرمایا تھا کہ واقف احوال دنگ رہ جاتا تھا لوگوں کے وہ عیوب و اخلاق جن کو بڑا حلیم الطبع دیکھ کر آپے سے باہر ہو جائے۔ مولانا کی جبین پر تغیر بھی پیدا نہیں ہونے دیتے تھے، معصیت خداوندی میں تو دوسری حالت تھی مگر غیر معصیت اور اصلاح خلق میں اور علیٰ ہذالقیاس تکا لیف وآزار کے برداشت کرنے میں تو وہ ایک نہایت بلند مضبوط پہاڑ تھے کہ جن کو نہ زلزلہ ہلا سکتا ہے نہ بجلی گرا سکتی ہے۔ اس تحمل اور قصدا صلاح کی بنا پر بسا اوقات کوتاہ نظروں او ر ضعیف الحوصلہ لوگوں کو مولانا مرحوم کی نسبت لفظ مداہنت وغیرہ کہہ دینے کی بھی نوبت آئی ۔ مگر جبکہ انجام اور مولانا کے دیگر احوال پر ان کی نظر پڑی تو وہ دم بخود رہ گئے اور اپنی خطا پر مقر ہوئے۔فطرت نے مولانا رحمة اللہ علیہ کے دل ودماغ کوذکاوت اور حفظ کا بھی و ہ ا علیٰ درجہ عنایت فرمایا تھا جس کی نظیر وہ آپ ہی آپ تھے جن لوگوں نے مولانا کے درس میں کچھ زمانہ گزارا ہوگا اور پھر دوسرے علما ء زمانہ کی تحقیقاتیں صفحہ نمبر 39 کی عبارت ور علمی قابلیت کی سیر کی ہوگی وہ بخوبی جانتے ہیں کہ یہاں پر بے شبہہ یہ شعر صادق آتاہے وما شبہ علماء البریة منکم الاکشبہ الھر من اسد الشری (سارے عالم کے علماء کی مثال آپ کے مقابلہ میں ایسی ہے جیسے گُربہ ا اور شیر بیشہ) خداوند کریم کے کمالات کی جس طرح کوئی حدونہایت نہیں اسی طر ح ان کی فیاضیوں کی بھی کوئی حدونہایت نہیں لیس علی اللّٰہ بمستنکر ان یجمع العالم فی واحد (اللہ تعالیٰ کی قدرت کے لیے یہ عجیب بات نہیں کہ وہ سارے عالم کو شخص واحد میں سمیٹ دے)