ماہنامہ انوار مدینہ لاہورمئی 2002 |
اكستان |
|
کو بھی فرائض میں شامل کیا ہے حالانکہ ہمارے ہاں یہ دونوں کام سنت ہیں۔چنانچہ تعلیم الاسلام حصہ دوم صفحہ ٤٥ پر وضو کی سنتوں کا ذکر کرتے ہوئے یوں لکھا ہے(١٢)ترتیب سے وضو کرنا (١٣) پے درپے وضو کرنا کہ ایک عضو خشک نہ ہو نے پائے کہ دوسرا دھوئے ۔ (٦) وضو کو توڑنے والی باتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ''اگر اگلی یا پچھلی شرم گاہ کوبلا حا ئل ہاتھ لگ جائے تو وضو ٹوٹ جائے گا ''حالانکہ ہمارے ہاں صرف شرم گاہ کو ہاتھ لگ جانا ناقص وضو نہیں ہے اسی طرح اُونٹ کا گوشت کھانے کو بھی ناقص وضو قرار دیا ہے ۔ہمارے ہاں یہ بھی ناقص وضو نہیں ہے۔ (٧) وضو کی شرائط میں نیت کرنا اور اختتام ِوضو تک نیت کا باقی رہنا بیان کیا ہے حالانکہ ہمارے ہاں نیت کرنا وضو کی شرط نہیں ہے ۔بلا نیت اگر چاروں عضودھل گئے تو وضو ہو جائے گا ہاں نیت نہ کرنے کی وجہ سے وضو کا ثواب نہیں ملے گا چنانچہ مسائل بہشتی زیور ص١٠ پریوں لکھا ہے۔مسئلہ : جب یہ چار عضو جن کا دھونا فرض ہے دُھل جائیں گے تو وضو ہو جائے گا چاہے وضو کا قصد ہو یا نہ ہو ...... لیکن وضو کا ثواب نہ ملے گا ۔'' (٨) نماز جنازہ کے ذکر میں بیان کرتے ہیں کہ شہید کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے ۔حالانکہ احناف کے نزدیک شہید کی نماز جنازہ پڑھی جاتی ہے ۔چنانچہ مسائل بہشتی زیور صفحہ ٢١٠ پرشہید کے کفن وغیرہ کا ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں ''اور باقی احکام جو موتیٰ کے لیے ہیں مثلًانماز وغیرہ و ہ سب اِن کے حق میں بھی جاری ہوں گے''۔ (٩) فرماتے ہیں میاں بیوی ایک دوسرے کو غسل دے سکتے ہیں حالانکہ ہمارے ہاں بیوی تو خاوند کو غسل دے سکتی ہے کیونکہ وہ عدت کے دوران مرحوم خاوند کی بیوی ہی ہوتی ہے لیکن خاوند اپنی بیوی کو غسل نہیں دے سکتا ۔چنانچہ مسائل بہشتی زیور صفحہ ١٩٠ پر لکھا ہے ۔''مسئلہ :کسی کاخاوند مر گیا تو اُس کی بیوی کو اُس کا نہلانا اور کفنانا درست ہے اور اگر بیوی مر جائے تو خاوند کو بدن چھونا اور ہاتھ لگانا درست نہیں البتہ دیکھنا درست ہے ۔ (١٠) فرماتے ہیں ''نماز جنازہ میں پہلی تکبیر کے بعد سورة فاتحہ پڑھے ''۔حالانکہ ہمارے ہاںپہلی تکبیر کے بعد ثنا پڑ ھنے کا حکم ہے چنانچہ مسائل بہشتی زیورصفحہ١٩٨ پرلکھا ہے ۔''مسئلہ : نمازجنازہ میں تین چیزیں مسنون ہیں(١) اللہ تعالی کی حمدوثنا (٢) نبی اکرم ۖ پر درود (٣)میت کے لیے دعا کرنا ۔ (١١) فرماتے ہیں ''جنازہ کی ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین کرے''۔حالانکہ ہمارے ہاں صرف پہلی تکبیر کے ساتھ ہاتھ اُٹھاتے ہیں باقی تکبیروںکے ساتھ نہ امام ہاتھ اُٹھائے گا نہ مقتدی ۔چنانچہ مسائل بہشتی زیو ر صفحہ ١٩٩ پریہ مسئلہ بڑی وضاحت کے ساتھ لکھا ہے ۔ (١٢) فرماتے ہیں کہ امام نماز جنازہ پڑھاتے و قت مرد کے سر کے قریب اور عورت کے سینے کے مقابل کھڑا