ماہنامہ انوار مدینہ لاہورمئی 2002 |
اكستان |
|
ایک مسلمان کی حیثیت سے مراتو ان کوبڑا دکھ ہوا ۔ جہانگیر کے ز مانہ میں انگلستان کے بادشا ہ جیمس ا ول کی طرف سے ١٦١٥ ء میںطاس سفیر بن کر آیا تو شاہی دربار میں اس کا بڑا اعزاز کیا گیا ،اور رفتہ رفتہ وہ جہانگیر سے اتنا قریب ہوا کہ وہ اپنے خلوت کے جلسوں میں بھی اس کو بلایا کرتا تھا۔جس کے بعد اس نے بادشاہ سے یہ رعایت حاصل کی کہ انگریزی مال پر کوئی محصول عائد نہ کیا جائے۔ جہانگیر نے اپنی شرافت اخلاق سے یہ مراعات تو دے دیں مگرکیامعلوم تھا کہ یہ ہندوستان کی غلامی اور مغلیہ سلطنت کے سقوط کا ذریعہ بن جائے گی ۔ ١٦٥٠ء میں بنگالہ کے صوبیدار نے انھیںوہاں تجارت کرنے او رہگلی اور قاسم بازار میں کوٹھیاں بنانے کی بھی اجازت دی جس سے ان کے حوصلے اور بڑھے ،پھر اورنگ زیب کے زمانہ تک آتے آتے انھوں نے سورت میں بھی اپنی فیکٹریاں بنا لیں ،اس وقت تک ان کی ایسٹ انڈیا کمپنی بہت بااثر ہوتی گئی، اور اب یہ کمپنی اپنی تجارت کو محفوظ کرنے کی خاطر پختہ حصار بھی بنانے لگی اور خاموش تجارت کرنے کے بجائے قلعہ بند تجارت کرنے کی طرف مائل ہو گئی،ان کی بڑ ھتی ہوئی سرگرمیوں کو دیکھ کر بنگال کے صوبہ دار نواب شایستہ خان نے اپنے علاقہ میںان کے مال پر محصول لگا دیاتو وہ جنگ کرنے پرآمادہو گئے او ردس جہازوں میں فوج کے دستے انگلستان سے منگوا ئے ۔اسی زمانہ میں منتخب اللباب کے مصنف خافی خان کابیان ہے کہ گنج سوائی نام کے بادشاہی جہاز کو انگریزوں نے لوٹ لیا اور اس کے مسافروں کو برہنا کرکے تلاشی لی، اس پرجو عورتیںتھیں وہ اپنی بے حرمتی سے بچنے کے لیے سمندر میں کو د پڑیں یا خنجر مار کر اپنے کو ہلاک کرایا اورنگ زیب کو جب اس کی خبرملی توا س نے سورت کے متصدی اعتماد خان کو حکم دیا کہ انگریز گماشتے قید میں ڈال دیے جائیں اور بمبئی کے جزیرے سے انھیں دربدر کر دیا جائے (منتخب اللباب ج٢ ص ٤٢٨ ۔ ٤٢١ )۔ہگلی اور قاسم بازار کے انگریزوں کو کوٹھیاں چھوڑنی پڑ یں وہ سورت اورمچھلی پٹم سے نکال دیے گئے مگر انھوں نے مغلوں کے حکام کی رواداری او ر نرمی سے فائدہ اُٹھایا، انھوں نے ڈیڑھ لاکھ روپے سالانہ ادا کرنا قبول کیا تو پھر ان کو تجارت کرنے کی اجازت مل گئی ،انھوں نے بنگال کے صوبہ دارسے تین گائوں خرید لیے،جہاں اپنے تجارتی مال کی حفاظت کے بہانے سے چار دیواری تعمیر کرائی جو بعد میں فورٹ ولیم کہلانے لگی اور یہ انگریزوں کی سامراجی سازشوں کا بہت بڑا مرکز بن گیا۔ فرانسیسی بھی ہندوستان کی فضا میں منڈلا رہے تھے ،انھوں نے نواب ارکاٹ سے ہر قسم کے فوائد حاصل کیے، لیکن جب ان کی قوت بڑھنے لگی تو انگریزخوف زدہ ہوئے ،فرانس کافرماں روا نپولین اعظم تو اپنی فتوحات کے غرور میں یہ بھی ارادہ رکھتا تھا کہ مصر کو فتح کرتا ہوا وہ مشرق پہنچے او روہ (ایسا مشرقی امپائرقائم کرے جس میں ہندوستان بھی شامل ہو اس خطرہ کو محسوس کرکے انگریزاس سے بھی بر سر پیکار ہوئے اور واٹر لو کی جنگ میں اس سے لڑ کر اس کو قیدی بنایا اور سینٹ ہلنا