ماہنامہ انوار مدینہ لاہورمئی 2002 |
اكستان |
|
ہے۔ عقیدہ کافسق یہ ہے کہ انسان صحابہ کرام کے بتلائے ہوئے عقائد سے ہٹ جائے ۔جب وہ ان عقائد سے ہٹے گاتو فسق فی العقیدہ میں یعنی بدعتِ اعتقادی میںمبتلا ہوجائے گااور کبھی کبھی یہ فسق فی العقیدہ کفر تک بھی پہنچا دیتا ہے ۔ صحابہ کرام کے بتلائے ہوئے عقائد وہی ہیںجو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم فرمائے ہیں اور ان پرساری اُمّت قائم چلی آرہی ہے ۔اسی لیے کہا جاتاہے کہ صحابہ کرام معیارِحق ہیں ۔ خروج ، شیعیت ، جہمیت ، اعتزال اور فرقہ ہائے جبریہ،قدریہ ،مُرحبہ ، کرمیہ سب اسی اصول سے ہٹنے سے پیدا ہوئے ۔ ان فرقوں میں بہت سے فرقے حدِ فسق تک گمراہی میں مبتلا ہوئے اور بہت سے فرقے حد کفر تک آگے چلے گئے ۔جو طبقے صحابہ سے حدِ فسق تک ہٹے وہ بدعتی بھی کہلاتے ہیں ۔غرض جس طرح اعمال میں فسق ہوتا ہے اسی طرح عقائد میں بھی ہوتا ہے ۔ ان دونوں کافروغ علاماتِ قیامت میں ہے ۔ علاماتِ قیامت میں جو بد اعمالیاں صراحةً احادیث میں شمار کرائی گئی ہیں یہ ہیں : ظلم کا اس قدر بڑھ جانا جس سے پناہ لینی مشکل ہو۔ خیانت کا عام ہونا ۔جُوا ، شراب ، ناچ اور گانے کی کثرت،مردوں کا ناجائز حد تک عورتوں کے مطیع ہونا ۔اولاد کی نا فرمانی۔نااہلوں کے ذمہ وہ کام لگانے جن کے وہ اہل نہ ہوں ۔ اپنے اسلاف پرطعن ، مساجد کی بے حرمتی ۔ جھوٹ کو ایک فن کا درجہ دینا ۔گالی گلوچ کی کثرت ۔ دلوں میں شرم و حیا، امانت ودیانت کی کمی ،وغیرہ۔ ظلم کا اس قدربڑھ جانا جس سے پناہ لینی مشکل ہو، اس کی کئی صورتیںہوسکتی ہیں ۔ایک تو یہ کہ حکام ،انتظامیہ، عدلیہ سب ہی ظالم ہوجائیں ۔دوسرے یہ کہ آپس میں خانہ جنگی ہو ،جرم کسی کا ہو مارا کوئی اور جائے ،یا اور اس قسم کی صورتیں۔ یہ سب باتیںہر سلیم الفطرت شخص کے نزدیک معیوب ہیں اور اسلام میں گناہ ،حرام یا قابل تعزیر وحدہیں ۔جس قوم میں یہ پائی جائیں وہ روبزوال ہوجا تی ہے اور بڑھ جائیںتو تباہ ہو جاتی ہے ۔ پہلے زمانوں (قرونِ وسطی )میں بھی یہ باتیں پائی گئی ہیں لیکن افرادمیں تھیں یعنی بہت کم ، جب ان مین مبتلا لوگوں کی تعداد بہت بڑھ گئی تو پوری مسلم قوم پر زوال آگیا ۔حکومتیں چھنتی چلی گئیں حتی کہ پوری دنیامیںکوئی بھی مسلم سلطنت اپنی آزادی پرقائم نہ رہ سکی۔ مذکورہ بالا خرابیوں کے پائے جانے پر عیسائیوں کے غلبہ کی خبر حدیث میں آئی ہے ۔حضرت شاہ رفیع الدین صاحب رحمة اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں : ''جب یہ تمام علامات وآثار نمایاں ہوجائیں تو عیسائی بہت ملکوں پر غلبہ کرکے قبضہ کرلیں گے''