دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
مُوافِقاً لِغَرَضٍ مِن جَلْبِ نَفعٍ أوْ دَفعِ ضَرٍّ، حَالاً اوْ مَآلاً۔ وَفيْ الشَّرعِ: قَصدُ الطَّاعۃِ وَالتَّقرُّبِ إِلَی اللّٰہِ فيْ إِیْجادِ الفِعلِ۔ (دستور۳/۴۹۶) نیت: بہ معنیٰ دلی ارادہ، دل کا اپنے گمان کردہ صحیح مقصد -یعنی جلبِ منفعت یادفعِ مضرَّت- کو پورا کرنے کے لیے آمادہ ہونا؛ چاہے یہ مقصد فوری طور پر حاصل ہو یامستقبل میں حاصل ہو۔شریعت کی اصطلاح میں : کسی کام کو وجود میں لانے کے لیے حکمِ شارع کی بجاآوری اور قربِ خداوندی حاصل کرنے کا ارادہ کرنا۔ النَّیِّفُ: ھُوَ الجُزئُ الأوَّلُ مِن العَددِ المُرکَّبِ، وَھوَ مِن أَحدَ عَشرَ إِلیٰ تِسعَۃَ عَشرَ۔ (دستور۳/ ۴۹۵) نیف: گیارہ سے اننیس تک مرکب عدد کے جزئِ اول(یعنی ایک سے نو تک کے اعداد)کو نیف سے تعبیر کرتے ہیں ۔