Deobandi Books

دستور الطلباء

لمی و فن

258 - 410
	العیب: مَا یَخلوْ عنہٗ أصلُ الفِطرۃِ،  فالحِنطَۃُ قدْ تَکونُ رَدیَّۃً فيْ أصلِ الخِلقۃِ۔ فعُلمَ أَنَّ الرَّدا.8ئَۃَ فيْ الحِنطۃِ لَیستْ بِعَیبٍ۔( حاشیۂ ہدایہ ۳/۲۳۹)
	عیب: وہ نقص اور خرابی ہے جس سے اصل فطرت خالی ہو؛ چناں چہ گیہوں بسا اوقات فطری طور پر ردّی ہوتے ہیں ، معلوم ہوا کہ ردّی ہونا گیہوں میں عیب نہیں ہے۔ (فطرت: وہ بنیادی حالت وکیفیت جس پر موجود کا وُجود ابتدا سے قائم ہو)۔ 
	عَینُ الیقینِ: باب العین کے تحت ’’علم الیقین‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔
	الغرض والغایۃ:باب العین کے تحت ’’علت غائی‘‘ کے حاشیے میں ملاحظہ فرمائیں ۔
	الغلَط: المُخالِفُ لِلوَاقِعِ مِن غیرِ قَصد، ما لمْ یُعرَفْ وجہُ الصَّوابِ فیہِ۔ (التعریفات الفقہیۃ:۱۵۸)
	غلَط: بلا قصد خلافِ واقعہ بات، جس میں درستگی کی کوئی توجیہ معلوم نہ ہوسکے،(جیسے: جاء ني نثار کے بہ جائے جاء ني حمار زبان سے نکل گیا)۔
	الغني: باب الفاء کے تحت ’’فقیر‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 دَسْتُورُالطُّلَبَاء 2 1
3 تفصیلات 3 2
4 علمی وفنی اِصطلاحات کا مجموعہ 4 2
5 فہرست 6 2
6 تقریظ حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری(دامت برکاتہم العالیہ) شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند 32 2
7 تقریظ حضرت اقدس مولانا محمد یونس صاحب تاجپوری دامت برکاتہم (شیخ الحدیث مدرسہ امدادالعلوم وڈالی، گجرات) 33 2
8 پیش لفظ 34 2
9 خطبۃ الکتاب 43 2
10 باب الألف 44 1
119 باب الباء 77 1
122 باب التاء 87 1
123 باب الجیم 124 1
124 باب الحاء 130 1
125 باب الخاء 157 1
126 باب الدال 162 1
127 باب الذال 172 1
128 باب الراء 174 1
129 باب الزاء والسین 185 1
130 باب الشین 193 1
131 باب الصاد 210 1
132 باب الضاد 223 1
133 باب الطاء والظاء 229 1
134 باب العین والغین 233 1
135 باب الفاء 259 1
136 باب القاف 263 1
137 باب الکاف 291 1
138 باب اللام 304 1
139 باب المیم 312 1
140 باب النون 374 1
141 باب الواو 387 1
142 باب الہاء والیاء 395 1
143 عزائم برائے طلبہ 399 1
144 کتاب کی فریاد اپنے حامِلین سے 403 143
145 اہم مراجع ومصادر 405 143
146 ادارۃ الصدیق ڈابھیل کی گراں قدر مطبوعات 407 143
Flag Counter