عید الاضحی کے دن ابن آدم کاکوئی عمل اللہ کے حضورقربانی کرکے خون بہانے سے بہتر نہیں،اللہ کے نام پرخون بہانا یہ ان دنوں کا محبوب عمل ہے۔
لہٰذا اگرکوئی آدمی یوں سوچے کہ صاحب !قربانیاں توبہت ہورہی ہیں،لائو بجائے قربانی کے غریبوں کی مددکریں،محتاجوں کی اعانت کریں،اور قربانی کی یہ رقم ضرورت مندوں کی ضرورت پوری کرنے پرلگائیںتویہ قربانی کا بدل ہرگزنہیں ہوسکتا،خوب سمجھ لو!شیطان بعض روشن خیالوں کواس طرح کے چقمے دے رہا ہے……قربانی ایک مستقل محبوب عمل ہے، جو شر یعت میں مقصود ہے۔
قربانی دل سے کرو
آگے حدیث میں فرمایا:
وَاِنَّہٗ لیاَتِیْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ بِقُرُوْنِہَا وَاَشْعَارِہَا وَاَظْلاَفِہَا
اوریہ قربانی کا جانور …جسے تم قربانی کرکے بھول جاتے ہو،بعد میں تمہیں یادبھی نہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسی جانور کو اس کے سینگوں،بالوں،اورکھروں کے ساتھ زندہ کرکے کھڑا کریں گے کہ میرے بندے!یہ تیری قربانی ہے۔
لہٰذا قربانی کو اہتمام سے کرو ،دل کی خوشی سے کرو۔
آگے حدیث میں فرمایا:
وَاِنَّ الدَّمَ لَیَقَعُ مَنَ اللّٰہِ بِمَکَانٍ قَبْلَ اَنْ یَّقَعَ اِلَی الْاَرْضِ
اورقربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کی رضا اور مقبولیت کے مقام پر پہنچ جاتا ہے۔
خون تو زمین پر بعد میں گرتا ہے………اس سے پہلے تمہارا تقویٰ ،تمہارے
جذبات اللہ تک پہنچ جاتے ہیں۔