مکتب کا بھی اثرتھا۔
شیطان کی سازش
پھرکیا ہوا؟ حضرت ابرہیمؑ اپنے بیٹے اسماعیل کو لیکر مکہ سے روانہ ہوئے منحرکی طرف منی کی طرف۔
شطان کب گوارہ کرسکتا تھا۔کہ اللہ کا اتنا بڑا امریہ پوراکررہے ہیں،ان کو کسی طرح سے روکو،سب سے پہلے حضرت ہاجرہ کے پاس گیا اورہمدرداورخیرخواہ بن کرکہنے لگا۔
ہاجرہ!ہاجرہ!تمہیں پتہ ہے،اسماعیل کہاں گئے۔
حضرت ہاجرہ نے کہا وہ اپنے باپ کے ساتھ جنگل میں لکڑیاں چننے گئے ہیں۔
شیطان نے کہا ہاجرہ!تم بھی بہت بھولی ہو،بہت سیدھی ہو۔تمہیں پتہ ہی نہیں اسماعیل کوابراہیمؑ ذبح کرنے کے لئے لے گئے ہیں ۔
حضرت ہاجرہ نے کہا ………بھلا یہ کوئی عقل میں آنے والی بات ہے،کوئی باپ بھی کبھی اپنے بیٹے کو ذبح کرتا ہے۔
شیطان نے کہا…………ہاجرہ!لیکن وہ تو یوں کہتے ہیں کہ اللہ کا حکم ہے۔
حضرت ہاجرہ نے کہا………اگربات ایسی ہی ہے اورواقعی اللہ کا حکم ہے تو پھربیٹے کوذبح ہی کرنا چاہئے۔
شیطان کی بات یہاں نہیں بنی،مایوس ہوکرنکل گیا۔
شیطان جمرات کے پاس
پھرحضرت ابراہیمؑ کے سامنے جمرۂ عقبہ کے پاس ظاہرہوا ،اورآپ کوامرالٰہی سے روکنے کی کوشش کی،حضر ت ابراہیمؑ سمجھ گئے کہ مردودہے،سات کنکریاں ماری وہ بھاگا۔
پھرجمرۂ وسطیٰ کے پاس ظاہرہوا،یہاں بھی حضرت ابراہیمؑ نے سات کنکریاں ماری