دوسرا امتحان اورکامیابی
پھردوسرا مرحلہ آیا،پوری قوم سے نپٹنے کا پوری قوم بت پرست اورستارہ پرست تھی اورحکومت نمرودکی ہے،جوپوری قوم کا خدابناہوا ہے لیکن پوری قوم کے سامنے بلاخوف وخطر توحید کی دعوت پیش کی۔
اِذْقَالَ لِاَبِیْہِ وَقَوْمِہِ مَاہٰذِہِ التَّمَاثِیْلُ الَّتِیْ اَنْتُمْ لَہَاعَاکِفُوْنَ
جب ابراہیمؑ نے اپنے با پ اور اپنی پوری قوم سے کہا،یہ مجسمے کیا ہیں ،جن پر تم سہارا لگاکربیٹھے ہو؟
تفصیل کے ساتھ پوری قوم کو توحید کی دعوت پیش کی میں بات کو مختصر کررہاہوں قوم ناراض ہوگئی نمرودبھی غضبناک ہوگیا اب آیا سنگین مرحلہ!!
ادھراکیلے ابراہیمؑ ہیں ادھرپوری قوم ہے اور قوم کا خدا
نمرودہے اور نمرود کی پوری سلطنت
نمرود ہے اور نمرود کی پوری طاقت
نمرود نے سزاکا اعلان کردیا…حکم دے دیا … آرڈرکردیا کہ لکڑیا ں جمع کرو،بڑی آگ روشن کرو،اس کا پورا عملہ حرکت میں آگیا… ایک مہینہ تک لکڑیاں جمع ہوتی رہیں تیس ہاتھ اونچائی اوربیس ہاتھ چوڑائی میں آگ جلائی گئی ،اورسات دن تک اس کو خوب دہکایا گیا اتنی تیزاورشعلہ بار کہ اس کے قریب کوئی نہیں پھٹک سکتا۔
اب ابراہیمؑ کو ڈالیں کیسے؟شیطان نے یہ تدبیر سوجھائی کہ گوپھن کے ذریعہ ابراہیم کو آگ میں ڈالو۔
یہ کتنا سخت امتحان تھا لیکن اللہ کا نام لیکر ابراہیمؑ آگ میں کودپڑے اورسات دن اس میں رہے،اوربعض روایات کے اعتبارسے چالیس دن اللہ نے آگ کو گلزاربنادیا آگ