پچھلی امتوں میں قربانی قبول ہونے کی پہنچان
پچھلی امتوں میں قربانی اورصدقات کے سلسلہ میں یہ طریقہ رائج تھا کہ جس کو جوقربانی پیش کرنی ہوتی وہ پہاڑپرجاکر رکھ دیتا۔
پھراس کی قبولیت کا یہ معیارتھا کہ آسمان سے ایک آگ آتی اور اس کو کھاجاتی ،ختم کردیتی ،جس صدقہ وقربانی کو آگ نے کھالیا وہ اسکے قبول ہونے کی علامت تھی۔
اورجس کو آگ نے چھوڑدیا ،نہیں کھایا تو اس کا مطلب یہ تھا کہ یہ صدقہ وقربانی اللہ کے یہاں قبول نہیں ہے۔
قربانی اورصدقات کے علاوہ مال غنیمت میں بھی یہی اصول تھا کہ آسمان سے آگ آتی اورمال غنیمت کوکھاجاتی۔
چنانچہ ہابیل کی قربانی اللہ کے یہاں قبول ہوگئی،اس کو آگ نے کھالیا،اورقابیل کی قربانی کو آگ نے چھوڑدیا ،اس کی قربانی قبول نہیں ہوئی۔
امت محمدیہ پریہ اللہ کا خصوصی انعام کہ قربانی کا گوشت ،صدقات اور مال غنیمت سب حلال کردیاگیا۔
حضورصلی اللہ علیہ وسلم اپنی خصوصیات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
میرے لئے مال غنیمت حلال کردیاگیا۔
قربانی صرف اللہ کے نا م پر ہو
قربانی اسلام سے پہلے بھی ہوتی تھی،دنیا کی قومیں اپنے طورسے قربانی کرتی تھی اورآج بھی بہت ساری قومیں قربانی کرتی ہیں……لیکن وہ قربانی بتوں کے نام پرآبائو اجدادکے نام پر ،غیر اللہ کے نام پراور پتہ نہیں کس کس نام پر چڑھاوے چڑھاتے ہیں…