بہتر یہ ہے کہ آدمی اپنی قربانی اپنے ہاتھ سے کرے،یا کم سے کم سامنے کھڑا رہے۔
حضرت جابرؓ فرماتے ہیں:
ذَبَحَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہٗ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ الذِّبْحِ کَبَشَیْنِ اَقْرَنَیْنِ اَمْلَحَیْنِ مَرْجُوْئَیْنِ۔(ابودائود وابن ماجہ)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن سیاہی سفیدی مائل سینگوں والے دوخصی مینڈھوں کی قربانی کی۔
حضورؐ کی امت کے ساتھ شفقت
حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی امت کے ساتھ شفقت ومحبت دیکھئے کسی موقع پرآپؐ نے اپنی امت کو فراموش نہیں کیا ،قربانی کے موقع پربھی آپؐ نے امت کو یادفرمایا ۔
ایک موقع پر آپؐ نے قربانی کی اوراس طرح نیت کی:
اَللّٰہُمَّ ہٰذَاعَنِّی وَعَمَّنْ لَمْ یُضَحِّ مِنْ اُمَّتِیْ
اے اللہ یہ قربانی میری طرف سے اورمیری امت کے ان غرباء کی طرف سے ہے جو قربانی نہیں کرسکتے۔
قربان جائیے حضورؐ کی امت کے ساتھ اس والہانہ شفقت پرکہ آپ نے اس موقع پر بھی امت کو نہیں بھولا۔
امت پربھی ضروری ہے کہ جن کو اللہ نے وسعت دی ہے وہ اپنے نبیؐ فداہ ابی وامی کی طرف سے بھی قربانی کرے۔
عید الاضحی میں نماز عیدکے بعد قربانی
عید الاضحی کے دن سب سے پہلاعمل اللہ نے نماز کو رکھا ہے،لہٰذا پہلے عید کی نمازپڑھی جائے پھر قربانی کی جائے ،جن لوگوں پرعید کی نماز واجب ہے وہ اگرنماز سے