حضرت ابراہیم ؑ کا پہلا امتحان اورکامیابی
سیدنا ابراہیم ؑ نے آنکھیں کھولی ایسے گھرانہ میں جوگھرانہ بہت بڑا بت فروش اوربت گرتھا…پوری قوم بت اور ستاروں کو پوجتی تھی آپ کا باپ آذراس سوسائٹی کا بڑا بت گراور بت فرو ش تھا…یہ اللہ کی طرف سے پہلی آزمائش کہ آیا ابراہیمؑ گھرانہ کے ماحول میں ڈھلکر باپ کی اطاعت وپیروی کرتے ہیں یا ہماری پیروی کرتے ہیں چنانچہ آپؑ نے اپنے باپ کے سامنے بھی ڈنکے کی چوٹ توحید کی دعوت پیش کی۔
قرآن کہتا ہے:
اِذْقَالَ لِاَبِیْہِ یَااَبَتِ لِمَ تَعْبُدُمَالاَیَسْمَعُ وَلاَیُبْصِرُوَلاَیُغْنِی عَنْکَ شَیْئاً۔
جب ابراہیمؑ نے اپنے باپ سے کہا اباجان !آپ ایسی چیزوں کو کیوں پوجتے ہیں جونہ سنتی ہیں نہ دیکھتی ہیں ،نہ آپ کے کام آسکتی ہیں
باپ مارے غضب کے پھڑک اٹھا اور کہنے لگا:
قَالَ اَرَاغِبٌ اَنْتَ عَنْ اٰلِہَتِیْ یَا اِبْرَاہِیْمُ لَئِنْ لَمْ تَنْتَہِ لاَرْجُمَنَّکَ وَاہْجُرْنِی مَلِیَّا۔
ابراہیم !کیا تومیرے معبود سے پھرگیا ہے ،یادرکھ اگرتو اس سے باز نہ آیا تو تجھے سنگسار کردونگا۔اگرسلامتی چاہتا ہے تو مجھ سے الگ ہوجا۔
چنانچہ پورے گھرانہ کو اللہ کی نسبت پریہ کہتے ہوئے چھوڑدیا۔
وَاَعْتَزِلُکُمْ وَمَاتَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَاَدْعُوْرَبِّیْ(مریم)
آپ پرسلام ہو اباجان !میں اپنے رب سے آپ کے لئے استغفارکرتا رہوں گا،وہ مجھ پربڑامہربان ہے۔