جب ذی الحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہوجائے اورتم میں سے کسی کا ارادہ قربانی کرنے کا ہوتواس کو چاہئے کہ اب قربانی کرنے تک اپنے بال یا ناخن بالکل نہ تراشے۔
اس میں حکمت یہ ہے کہ یہ عشرہ حج کا ہے اورحج مخصوص جگہ پرہی ہوتا ہے اورسا رے لوگ وہاں نہیں پہنچ سکتے،تو حج کے انواروبرکات میں شریک کرنے کے لئے آپؐ نے یہ حکم دیا کہ تم لوگ ان حجاج کے ساتھ تھوڑی سی مشابہت اختیار کرلو،اورتھوڑی سی ان کی مشابہت اپنے اندرپیداکرلو کہ جس طرح وہ بال نہیں کاٹ رہے ہیں تم بھی مت کاٹو۔جس طرح وہ ناخن نہیں کاٹ رہے ہیں تم بھی مت کاٹو۔
اس طرح تھوڑی سی مشابہت پراللہ تمہیں بھی محروم نہیں کرے گا۔وہ جو خاص اپنی رحمتیں حاجیوں پرنازل کریگا اس کا کچھ حصہ تمہیں بھی ضروردے گا۔
کیونکہ……رحمت حق بہانہ می جویدبہانمی جوید
یہ مشابہت اختیار کرکے گویا تم مجذوب صاحب کی زبان میں یوں کہہ رہے ہو ؎
تیرے محبوب کی یارب شباہت لے کرآیا ہوں
حقیقت اس کو توکردے میں صورت لے کرآیا ہوں
عشرہ ذی الحجہ میں دوسرا کام
دوسری چیز اس عشرہ میں یوم عرفہ کا روزہ ہے ،عرفہ کے دن میں حجاج میدان عرفات میں ہیں،اورحج کا عظیم الشان رکن وقوف عرفہ اداکررہے ہیں ،اس لئے خاص طورپرنویں ذی الحجہ کا روزہ مقررفرمایا۔
اس روزے کے بارے میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ عرفہ کے دن جوشخص