مانیں گے۔
قربانی کا دوسرا پیغام
اسی طرح قربانی کا یہ عمل ببانگ دہل امت کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ اپنے اندرایثار وقربانی کا جذبہ پیداکرو،خلق خداکے ساتھ خیراوربھلائی کا برتائو کرو،ایثار وغمخواری اورآپسی ہمدردی کے جذبہ ہی میں پورے عالم کا امن چھپاہوا ہے۔
اسی لے حضرت رسول کریمؐ نے اپنی امت کو پہلے دن سے ایثار پراٹھایا ،اسی کا اثر تھا…کہ ہرایک کے اندریہ جذبہ کوٹ کوٹ کربھراہواتھا کہ میری ذات سے اللہ کی مخلوق کو نفع پہنچے ،میری بنے نہ بنے…میرے بھائی کی بن جائے …ہرایک میں دینے کا جذبہ بنا ہوا تھا۔
آج پوری دنیا جوجہنم کدہ بنی ہوئی ہے اس کی وجہ صرف یہی ہے کہ ہرایک میں …ادنی سے لیکراعلی تک میں…لینے کا مزاج بناہواہے…ذاتی اور شخصی زندگی سے لیکر حکومتی سطح تک ہرایک میں لینے کا مزاج ہے…اوروہاں سراسردینے کا مزاج تھا۔
اسی لئے کہاں تو ان کی وہ زندگی کہ اونٹ کے گھاٹ پرکسی جانور کے پانی پی لینے پرسالوں لڑائیاں چلی ہیں اور ہزاروں جانیں قربان ہوگئی ہیں ،ہزاروں جوان دائوپرلگ گئے ہیں ایک ان کی زندگی یہ ہے…اورایک زندگی وہ ہے جو تربیت کے بعد ڈھلی ہے،بھائی زندگی کی آخری سانس لے رہا ہے،دوسرا بھائی پانی کا مشکیزہ لیکر پہنچا،پڑوس میں دوسرے زخمی کے کراہنے کی آواز آئی،بولنے کی سکت توتھی نہیں…اشارہ سے کہا میرے بھائی کوپہلے پلائو…دوسرے کے پاس مشکیزہ گیا،اس نے بھی پڑوس میں کراہنے کی آوازسن کراسکی طرف اشارہ کیا…مشکیزہ جب تیسرے کے پاس پہنچا تو وہ جاں بحق ہوگیا …لوگ لوٹ کردوسرے کے پاس آیا تو وہ بھی دنیا سے رخصت ہوچکا تھا…لوٹ کر چچا