ہے باپ کا ہاتھ بٹا سکتا ہے ،مفسرین نے لکھا ہے کہ اس وقت آپ کی عمر تیرہ سال تھی۔
تواللہ تعالیٰ نے خواب کے ذریعہ حکم دیا…کہ ابراہیم!اپنے اس لاڈلے بیٹے کو اپنے ہاتھ سے ذبح کرو،ہم تمہیں آزمانا چاہتے ہیں۔
یہ حکم وحی کے ذریعہ بھی دے سکتے تھے ،کسی فرشتے کو بھیج کربھی دے سکتے تھے۔لیکن خواب کے ذریعہ دینے کی حکمت یہ تھی…کہ ابراہیمؑ کا امتحان اطاعت شعاری کمال کے ساتھ ہو کیونکہ خواب میں تاویل کی گنجائش رہتی ہے۔
توآیا ابراہیم ؑ ہمارے اس حکم کوبسروچشم قبول کرتے اوربجالاتے ہیں یا کوئی حیلہ حوالہ اورتاویل ڈھونڈتے ہیں۔
ابراہیم کی کامل اطاعت شعاری
حضرت ابراہیمؑ کے پاس بذریعہ خواب جب یہ حکم آپہنچا کہ اپنے بیٹے کو ذبح کرو تو بسرو چشم قبول کرلیا،کسی حیلہ حوالہ،اورکسی تاویل کا خیال نہیں آیا…اورنہ پلٹ کر اللہ تعالیٰ سے اس کی حکمت ومصلحت پوچھی…کہ یا اللہ !ایسا حکم!کہ باپ بیٹے کو ذبح کرے۔
یہ دنیاکے کسی قانون میں نہیں اترتا…کوئی نظام زندگی اس کی اجازت نہیں دیتا
کوئی ہوشمنداورسمجھ دار اس کو اچھا نہیں سمجھتا…کسی مذہب میں یہ روانہیں۔
نہ عقل وخرد کے معیار پراترتا ہے…آخراس میں حکمت ومصلحت کیا ہے؟
نا!!بلاچوں وچرا اس کو قبول کرلیا اور سرتسلیم خم کردیا…کہ اللہ کا امر ہے ،اسے ہرحال میں پورا کرنا ہے،سمجھ میں آئے تو …سمجھ میں نہ آئے تو۔
بیٹے سے مشورہ
لیکن چونکہ اللہ کے اس امرکا تعلق دوطرفہ تھا اس کا تعلق جہاں حضرت ابراہیمؑ سے