وہ بھاگ گیا۔
پھرجمرۂ اولی کے پاس ظاہرہوا یہاں بھی سات کنکریاں ماری وہ بھا گ گیا۔
اللہ تعالیٰ کو اپنے محبوب کی یہ ادااتنی پسند آئی کہ قیامت تک حاجیوں کے ذمہ لازم کردیا کہ میرے محبوب نے جہاں تین جگہوں پرشیطان کو کنکریاں ماری ہیں تم بھی اسکی نقل کرو۔
باپ بیٹے دونوں امرالٰہی کے سامنے جھک گئے
الغرض حضرت ابراہیمؑ اپنے بیٹے کولیکرمنی کے منحرتک پہنچ گئے۔
قرآن کہتا ہے:……………فَلَمَّا اَسْلَمَا …جب یہ دونوں جھک گئے۔
اَسَلَمَ کے معنی ہے جھک جانا ،مطیع ہوجانا،جوں کا توں مان لینا، گردن نہادن گردن جھکانایعنی باپ نے ذبح کرنے کا اوربیٹے نے ذبح ہونے کا پختہ ارادہ کرلیا۔
وَتَلَّہٗ لِلْجَبِیْن
اللہ اکبر!قرآن پورانقشہ کھینچ رہا ہے …قیامت تک کی انسانیت کوبتانا ہے کہ دیکھوباپ بیٹے کی فداکاری ،اطاعت شعاری،ہمارے حکم کے سامنے بلاچوں وچرا سرتسلیم خم کردینا۔
وَتَلَّہٗ لِلْجَبِیْن……جب اسماعیل کوپیشانی کے بل زمین پر لٹادیا کروٹ پرلٹادیا۔
بیٹے کے جانگدازالفاظ
کروٹ پرلٹانے سے پہلے حضرت اسماعیل نے اپنے والد سے کہا:
اباجان!مجھے خوب اچھی طرح باندھ دیجئے ،تاکہ میں زیادہ تڑپ نہ سکوں اوراپنے کپڑے بھی خوب سمیٹ لیجئے تاکہ خون کی چھیٹیں نہ پڑیں،اپنی چھری تیز کرلیجئے تاکہ