تھا وہیں حضرت اسماعیلؑ سے بھی تھا،تو بیٹے سے اس کا تذکرہ کیا تاکہ بیٹے کے اندرکے جذبات بھی معلوم ہوجائیں،چنانچہ بیٹے سے کہا:
قَالَ یٰبُنَیَّ اِنِّی اَرٰی فَی الْمَنَامِ اِنِّیْ اَذْبَحُکَ فَانْظُرْ مَاذَاتَرٰی
کہ بیٹے!میں خواب دیکھ رہا ہوں… اندازبیان بتارہا ہے کہ ایک سے زیادہ مرتبہ خواب دیکھا ہے۔
علامہ قرطبی نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے کہ تین روز تک مسلسل یہ خواب دکھایا گیا۔کہ بیٹے !خواب یہ دیکھ رہا ہوں کہ میں تجھے ذبح کررہا ہوں۔
فَانْظُرْمَاذَاتَرٰی؟
بتاتواس معاملہ میں کیا کہتا ہے؟
حضرت ابراہیم ؑ نے اپنے بیٹے اسماعیل سے یہ اسلئے نہیں پوچھا کہ آپ کو حکم الٰہی میں کوئی ترددتھا بلکہ بیٹے کا عندیہ معلوم کرنا مقصدتھا کہ وہ اس آزمائش میں کس حد تک پورا ترتا ہے۔
مفسرین نے عجیب بات لکھی ہے کہ سیدنا ابراہیمؑ کو اسی عمر میں اپنے بیٹے کی فہم وفراست اورعقل وبصیرت پرپورا اعتماد تھا،یقین کامل تھا ابراہیم ؑ اس کا اظہار کروانا چاہتے تھے۔
بیٹا بھی خلیل اللہی خاندان کا تھا
بیٹابھی خلیل اللہی خاندان کا تھا اس نے جواب دیا:
اباجان!یہ جوکچھ آپ نے خواب میں دیکھا ہے ،یہ نراخواب نہیں ہے بلکہ آپ سے متعلق ہوجانے کی وجہ سے ’’امرالٰہی ‘‘ہے ’’وحی ‘‘ہے۔
لہٰذا……… یاَ اَبتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ